سندھ، جاری اور نئی ترقیاتی اسکیموں کیلیے 208 ارب روپے کے اجرا کا فیصلہ

سندھ، جاری اور نئی ترقیاتی اسکیموں کیلیے 208 ارب روپے کے اجرا کا فیصلہ


کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت مختلف محکموں کے جاری ترقیاتی پورٹ فولیو کا جائزہ لینے سے متعلق اجلاس میں 4158 جاری اور دیگر اسکیموں کے منجمد کیے گئے فنڈ میں سے 208.113 ارب روپے جاری کرنے کا فیصلہ کیاگیا تاکہ کام شروع کیا جا سکے۔

اجلاس وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہوا جس میں صوبائی وزرا اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی، چیئرمین پی اینڈ ڈی نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 4185 جاری اسکیموں کیلیے 204.652 ارب روپے مختص تھے جن میں سے119.649ارب جاری کیے گئے لیکن حکومت نے یہ رقم منجمد کردی تھی۔

وزیراعلیٰ نے جاری اسکیموں کا جائزہ لیا جن میں 58.345 ارب روپے کی1182 اسکیمیں شامل ہیں جن کیلیے 100 ملین روپے مختص رکھے جا رہے ہیں اور یہ اسکیمیں مالی سال کے اختتام تک مکمل ہونے کا امکان ہے، 23۔2022 کیلیے مجموعی فنڈز کی رقم جاری کی گئی لیکن بعد میں ان کو حکومت نے منجمد کر دیا۔

وزیر اعلیٰ نے پالیسی فیصلہ کرتے ہوئے منجمد کیے گئے فنڈز میں سے 204.652 ارب روپے جاری کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ رواں مالی سال کے دوران 4158 اسکیمیں مکمل کی جا سکیں۔

وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ سیلاب سے بحالی کے ہنگامی منصوبوں پر 336 ارب روپے لاگت آئے گی، ان میں فلڈ کنٹرول اور آبپاشی اور نکاسی آب کے بنیادی ڈھانچے کی بحالی کیلیے 48 ارب روپے، سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کی بحالی کیلیے22ارب روپے، پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے نظام کی بحالی، 9 ارب روپے ریسکیو 1122 کے ہنگامی سروس کے رسپانس میں اضافہ کیلیے ، 16ارب روپے لائیو اسٹاک بحالی پراجیکٹ کیلیے، 110 ارب روپے کا ہائوسنگ ری کنسٹرکشن پراجیکٹ، 294 ارب روپے کا سندھ ہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ پراجیکٹ اور 24.2 ارب روپے کا سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پروجیکٹ زرعی ان پٹ پر سبسڈی کیلیے شامل ہیں۔

بعدازاں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس کے 250 رکنی وفد نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کی جس کی سربراہی میجر جنرل راحت نسیم خان نے کی۔

وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ اس خطے میں اسلام کا دروازہ ہے جسکو پاکستان کے سب سے پہلے قرارداد پاس کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

انھوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے اقتدار میں آنے سے کراچی چھٹے نمبر پر خطرناک ملک قرار دے دیا گیا جبکہ اس وقت ورلڈ کرائم انڈیکس میں 128ویں نمبر پر ہے جس کو بڑی محنت ، سچائی اور حکمت عملی سے دہشتگردی کا خاتمہ کرکے امن و امان بحال کیا گیا ہے کراچی ملکی معیشت کا انجن ہے جو 60 فیصد ٹیکس ملک کو دیتا ہے اور ملک میں واحد صوبہ ہے جس کے پاس 175 ارب ٹن کوئلے کے ذخائر ہیں۔ ہم نے اپنے ترقیاتی کاموں کو کم کرکے تھر کے انفرااسٹرکچر کو ترقی دی اورآج تھر کے کوئلہ سے سستی بجلی پیدا ہو رہی ہے جو سیدھا نیشنل گرڈ میں جا رہی۔

انھوں نے بتایا کہ سندھ میں غیر ملکی فنڈ سے چلنے والے 21 منصوبے کیلیے 375.7 ارب روپے جاری کیے گئے جس میں سندھ کا حصہ 45.43 ارب روپے جبکہ غیر ملکی ایجنسیوں کا حصہ 330.27 ارب روپے شامل ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں