اسلام آباد: پاکستان اور عالمی بینک نے زرعی اور سماجی شعبے کے منصوبوں کی مدد کے لیے 37 کروڑ 10 لاکھ ڈالر قرض کے 2 معاہدوں پر دستخط کردیے۔
معاہدے پر وزارت اقتصادی امور کے سیکریٹری نور احمد نے وفاقی حکومت کی جانب سے جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے نمائندوں نے اپنی صوبائی حکومت کی جانب سے دستخط کیے۔
اس موقع پر عالمی بینک کی جانب سے کنٹری ڈائریکٹر پیچاموتھوالینگوین نے دستخط کیے۔
اس رقم میں پنجاب میں ابتدائی سرمایہ کاری کے منصوبے کے ذریعے انسانی سرمایہ اکٹھا کرنے کے لیے 20 کروڑ ڈالر شامل ہیں۔
منصوبے کی مکمل منظور شدہ لاگت 30 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ہے جس میں عالمی بینک کے 20 کروڑ ڈالر شامل ہیں۔
اس منصوبے کا ہدف صحت کی بنیادی سہولیات کا معیار بہتر بنانا، مشروط نقد رقم کی منتقلی کا نظام متعارف کروانا اور نوجوان والدین کی اقتصادی شمولیت کی مدد کرنا ہے۔
مذکورہ منصوبے کا تصور ابتدائی تعلیم اور لوئر پرائمری تعلیم کے معیار کو بہتر بنانا اور پنجاب میں غریب دوست انیشی ایٹوز کی کارکردگی اور پائیداری میں اضافہ کرنا ہے۔
یہ منصوبہ اسکلڈ برتھ اٹینڈنس کے فروغ، حفاظتی ٹیکوں، ابتدائی تعلیم کے لیے اسکولوں میں اندراج، آمدنی پیدا کرنے والی سرگرمیوں میں حائل رکاوٹیں دور کر کے اور آمدنی کے ذرائع میں تنوع پیدا کر کے انسانی وسائل میں خلیج دور کرے گا۔
منصوبہ پنجاب کے 36 سب سے غریب اضلاع میں سے 11 کو ہدف بنائے گا، جس میں سے 8 جنوبی پنجاب کے اضلاع ہیں جہاں غریب گھرانے مرتکز ہیں۔
دوسری جانب 17 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے خیبرپختونخوا زرعی آبپاشی نظام کی بہتری کے منصوبے سے صوبے میں سیراب کھیتی باڑی کی کارکردگی بہتر ہونے کی توقع ہے۔
منصوبے کی مجموعی لاگت کا تخمینہ 21 کروڑ 93 لاکھ ڈالر ہے جس میں سے 4 کروڑ 83 لاکھ ڈالر کے برابر مقامی کرنسی حکومت خیبرپختونخوا فراہم کرے گی۔
اس منصوبے کے ترقیاتی اہداف واٹر کورسز کو بحال کر کے فارم پر پانی کے انتظام کو بہتر بنا کر، آبپاشی کی جدید ٹیکنالوجی متعارف کروا کر، کمیونٹیز کی صلاحیت کو مضبوط کر کے کارکردگی کے مختلف پہلوؤں سے حاصل کیے جائیں گے۔