سلیکٹڈ وزیر اعظم نے ایوان صدر کو آرڈیننس فیکٹری بنا دیا ہے: اسفند یار ولی خان


نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں سمیت عوامی نیشنل پارٹی نے بھی اپنی آواز بلند کی ہے۔

وفاقی کابینہ نے بذریعہ سرکولیشن قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس 2019 کی منظوری دے دی ہے اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے دستخط کے بعد یہ آرڈیننس نافذ العمل ہو گیا ہے۔

لیکن اس نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف اپوزیشن جماعتیں ہم آواز بن چکی ہیں جن کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے خود کو اور دوستوں کو بچانے کے لیے نیب آرڈیننس کا سہارا لیا ہے۔

ایسے میں عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے بھی نیب ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم نے ایوان صدر کو آرڈیننس فیکٹری بنا دیا ہے۔

نیب ترمیمی آرڈیننس سے متلعق مزید خبریں
نیب ترمیمی آرڈیننس کا فائدہ کِس کِس کو ہوگا؟
وزیراعظم نے خود کو اور دوستوں کو بچانے کیلئے نیب آرڈیننس کا سہارا لیا: اپوزیشن
نیب ترمیمی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج
نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری
نیب ترمیمی آرڈیننس صدر مملکت کے دستخط کے بعد نافذ العمل ہوگیا
اسفند یار ولی نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم نے نیب آرڈیننس میں ترمیم پشاور بی آر ٹی، مالم جبہ اسکینڈل اور ہیلی کاپٹر کیس سے بچنے کے لیے کی ہے۔

انہوں نے وزیراعظم عمران خان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئین سے متصادم قانون سازی نہیں ہو سکتی لیکن سلیکٹڈ وزیراعظم اداروں، جمہوریت اور آئین کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے۔

اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم نے دراصل نیب آرڈینس میں اپنے لوگوں کو بچانے کی ترمیم کی ہے اور یہ کر کے انہوں نے پارلیمنٹ کو بے توقیر اور غیر فعال کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نیب قانون میں ترمیم چاہتی ہے تو اسے پارلیمنٹ کے ذریعے کرے ورنہ عوامی نیشنل پارٹی نیب ترمیمی آرڈینس کو مسترد کرتی ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں