سعودی عرب میں اذان کی آواز گونجتے ہی دوکانوں کے دروازے بند ہونا شروع ہو جاتے ہیں لیکن اب حکومت کے نئے فیصلے کے بعد یہ صورتحال تبدیل ہو رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اب سعودی عرب میں نماز کے اوقات میں دکانیں بند کرنے کی پابندی ختم کر نے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جوکہ حکومت نے ملکی معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اب تما م مالز،شاپنگ سینٹرز اور عا م کا رو با دی دکا نیں عوام الناس و کا رو با ر ی حضرات کےلئے چوبیس گھنٹے کھلی رہیں گی ۔
سعودی عرب میں نئی مردم شماری 17 مارچ سے 6 اپریل تک ہو گی
دوسری جانب دن میں پانچ وقت نماز کے اوقات میں دکانیں بند ہونے کا فیصلہ معاشرے کے وسیع طبقوں میں ایک زیر بحث مسئلہ بھی بنا ہواہے۔
حکومت نے دکانوں، ریستورانوں اور مارکیٹوں کو چوبیس گھنٹے کھلا رہنے کی اجازت دی ہے، جس میں نماز کے اوقات بھی شامل ہیں۔
اس فیصلے سے متعلق ایک دکان کے منیجر کا کہنا تھا کہ جو ملازمین نماز پڑھنا چاہتے ہیں، وہ پڑھ سکتے ہیں اور جو کام کرنا چاہتے ہیں وہ کام کریں۔
ایک اور منیجر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پراس فیصلے کے بارے میں بتا یا کہ ابھی تک تو کسی نے نہیں کہا کہ دکان بند کرو لیکن اگر پولیس نے کہا تو میں بند کر دوں گا۔
یورپین کونسل کے خارجہ امور کی کونسل کے فیلو ایمان الحسین کا کہنا ہے، ” چوبیس گھنٹے دکانیں کھلی رکھنے کے حکومتی فیصلے کا دکاندار فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
فجر کی نماز کے بعد تمام دکانوں کو دن میں چار مرتبہ بند کرنا پڑتا تھا،عمومی طور پر ایک نماز کے لیے تیس منٹ تک کاروبار بند رکھا جاتا تھا۔
ایڈوائزی شوریٰ کونسل کے ایک رکن کا کہنا تھا کہ قوانین میں نرمی سے سعودی معیشت کو سالانہ اربوں ریال کا فائدہ ہو گا۔
یہ با ت بھی قابل ذکر ہے کہ سعودی حکومت بھی چاہتی ہے کہ ایسی سرگرمیوں میں اضافہ ہو تاکہ نوجوانوں میں بے روزگاری کے مسئلے سے نمٹا جا سکے۔
واضح رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان حالیہ چند برسوں میں متعدد اصلاحات متعارف کروا چکے ہیں۔