سابق جج پر مشتمل ایک رکنی کمیشن براڈ شیٹ کی تحقیقات کرےگا، شبلی فراز


حکومت نے سپریم کورٹ کے سابق جج عظمت سعید شیخ پر مشتمل ایک رکنی کمیشن بنانے کا اعلان کیا جو براڈ شیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کرے گا۔

اسلام آباد میں کابینہ اجلاس کے بعد پریس بریفنگ کے دوران وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا کہ کمیٹی اب انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت تشکیل دی گئی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک رکنی کمیشن کا مقصد ہر پہلو کو دیکھنا ہے اور ’ان لوگوں کو بے نقاب کرنا ہے جن کے لیے براڈ شیٹ معاہدہ ہوا تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ معاملے میں انگلینڈ کی ثالثی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان کے خلاف فیصلہ دیا۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ایسی صورتحال میں حکومت کا فرض بنتا ہے کہ اس اسکینڈل اور واقعات کی تحقیقات کرے جس کی ادائیگی قوم کے پیسوں سے ہوئی۔

شبلی فراز نے کہا کہ غلطیوں کے ذمہ دار افراد کی وجہ سے پاکستان سے چوری کی گئی رقم ملک واپس نہیں آئی اور اس کے بجائے معاہدہ کی وجہ سے حکومت کو ادائیگی کرنی پڑی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ سب کے بارے میں معلوم کریں کہ ملک کی معاشی بربادی اور قرضوں کے جال میں کس نے کیا کردار ادا کیا ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام مبینہ بدعنوانیوں کی تحقیقات 45 دن بعد ہی منظر عام پر آجائے گی جب کمیشن اپنی رپورٹ کو حتمی شکل دے گا۔

شبلی فراز نے افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی میں بدعنوان عناصر کو سیاسی مہم جوئی کی وجہ سے ملک کا اخلاقی جنازہ نکلا۔

انہوں نے کہا کہ’ہم آج کل اس کلچر میں رہ رہے ہیں جہاں بدعنوانی کوئی بڑی بات نہیں ہے اور پاکستان تحریک انصاف نے اس کلچر کے خلاف چیلنج قبول کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے سابق جج عظمت سعید شیخ کو اگر ان کی تقرری پر کوئی اعتراض ہوتا تو اب تک وہ اس بات کا اظہار کردیتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ وہ ایسا کریں گے کیونکہ ہمیں ان پر اعتماد ہے اور وہ اپنے نام اور اہلیت کی وجہ سے مشہور ہیں، مجھے لگتا ہے کہ وہ یہ ذمہ داری نبھانے کے لیے بہترین شخص ہیں‘۔

’سینیٹ میں اوپن بیلٹ کے معاملے میں ضرورت پڑی تو پارلیمنٹ بھی جائیں گے‘

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ سینیٹ کی نشست خریدنے والوں کی حوصلہ شکنی کے لیے وزیراعظم عمران خان نے اوپن بلیٹ کی حمایت اور اپوزیشن جماعتیں جو پہلے اسی بات کا مطالبہ کرتی رہی ہیں آج کے خلاف تقریریں کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس آئینی معاملے میں ضرورت پڑی تو پارلیمنٹ بھی جا سکتے ہیں اور دیکھیں گے کہ اس کی مخالفت کون کرتا ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ اوپن بیلٹ کی مخالفت کرنے والوں کو قوم کو بتانا پڑے گا کہ کیوں مخالفت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ تبدیلی ہے جو نیا پاکستان کا مظہر ہے اور تبدیلی کو ایونٹ کا نام نہیں بلکہ اداروں کی سطح پر ہونے والے بہتر کاموں کا عمل ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ الیکشن ٹھیک ہوئے یا نہیں، ووٹ خریدے گئے یا بیچے گئے، اس بحث سے باہر ہونے کا حل سینیٹ میں اوپن بیلٹ ہی ہے۔

انہوں نے کہا سکوک بانڈ کا عمل 2018 سے جاری ہے، سود پر مبنی قرضوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے اقدامات تو لینے پڑیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اسلامک بینکنگ کو فروغ دینا ہے، اسلامک بینکنگ 15 سال سے موجود ہے اور رقوم بھی آجاتی ہے لیکن سود کی وجہ سے حدبندیوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلامک بینکنگ کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے ایف نائن پارک ٹرانزیکشن ہورہی ہے جو اسلامی بینکنگ کو فروغ دے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایف نائن پارک گروی نہیں رکھا گیا یا اس پر کسی کا چارج ہوگا ورنہ تو حکومت پاکستان اپنی گارنٹی بھی دے سکتی ہے۔

انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے کہا کہ اس طرح کے معاملے میں اسلام آباد کلب یا کسی بھی بلڈنگ کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔

شبلی فراز نے اقتصادی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن عوام کو گمراہ کررہی ہے، سابقہ حکومت نے ڈالر کو مصنوعی سطح پر رکھا جس کی وجہ سے قرضے کم نظر آئے، درآمدات سستی نظر آتی تھیں جس سے کاروبار تباہ ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام معاشی اشاریے مثبت جارہے ہیں، ایکسپورٹ بڑھ رہی ہیں جبکہ ایمپورٹ تھوڑی بڑھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر میں نمایاں فرق آیا ہے۔

شبلی فراز نے زرعی شعبے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کاٹن کے علاوہ تمام دیگر اجزا کی پیداوار بہت بہتر ہوئی ہے۔

علاوہ ازیں کابینہ اجلاس سے متعلق ٹوئٹر پر جاری پیغامات کے مطابق وفاقی کابینہ کا 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر بھرپور طریقے سے منانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

کابینہ اجلاس کو بریفنگ اور منظوریاں

ویراعظم ہاؤس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کابینہ اجلاس کے بارے میں متعدد ٹوئٹس کی گئیں جس میں سینیٹ انتخابات میں اوپن بیلٹنگ کے حوالے سے آئینی ترمیم پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

وفاقی کابینہ کا براڈشیٹ معاملے پرتحقیقات کے حوالے سے کمیٹی کے بجائے کمیشن آف انکوائری ایکٹ2017کے تحت کمیشن کی تشکیل پر اتفاق کیا گیا۔

مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری کی جانب سے وفاقی کابینہ کو حکومت کی ٹاسک فورس برائے کفایت شعاری وتنظیم نوکی جانب سے وزارتوں اور ڈویژنز میں 70ہزارخالی آسامیاں ختم کرنے، وفاقی حکومت کے اداروں کی تعداد 441سے کم کرکے324تک رکھنے کے حوالے سے ادراہ جاتی اصلاحات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ پچھلے 2 سالوں میں وزارتوں اور اداروں کے اخراجات نہیں بڑھائے گئے۔

کابینہ کو مزید بتایا گیا کہ 7اداروں کی ری اسٹکچرنگ کے حوالے سے اصلاحات پر مبنی سفارشات متعلقہ وزارتوں کوعمل درآمد کے لیے دے دی گئی ہیں۔

ان اصلاحات پر عمل درآمد پر پیش رفت کامسلسل جائزہ لیا جارہا ہے۔

کابینہ کو وزارتوں کی کارکردگی میں نمایاں بہتری اور ای فائلنگ کے حوالے سے اہداف کی تکمیل میں پیشرفت، اخراجات میں کمی، مونیٹائزیشن کے حوالے سے اصلاحات اور ڈویژنزکوپی ایس ڈی پی اسکیمز کی مد میں فنڈز کی ریلیز کی حد میں اضافے پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

ان اصلاحات پر عمل درآمد اور متوقع نتائج کے حوالے سے روڈ میپ پر بھی اجلاس کو آگاہ کیا گیا۔

وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و اسیپشل انیشیٹوکی جانب سے کابینہ کو جولائی تا دسمبر 2020ء میں اقتصادی ومعاشی اعشاریوں میں نمایاں بہتری کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

شرکا کو بتایا گیا کہ پچھلے 6ماہ کے دوران ایکسپورٹ میں کئی سالوں کی نسبت اضافہ دیکھا گیا جبکہ ترسیلات زر میں 2.8ارب ڈالرز کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

پچھلے سال کے مقابلے میں زرمبادلہ کے ذخائر میں 2 ارب ڈالرز کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

صرف دسمبر کے مہینے میں ٹیکس محصولات میں 7.9فیصد اضافہ دیکھا گیا جبکہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت فنڈز کا استعمال پچھلے سال سے 7.4فیصد زیادہ رہا۔

پچھلے 8سالوں کے دوران پہلے 6ماہ میں پی ایس ڈی پی فنڈز کا استعمال سب سے زیادہ ریکارڈ کیاگیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ محصولات اخراجات سے زیادہ رہے جبکہ زراعت کے شعبے میں چاول کی پیداوار میں 10فیصد اضافہ،گنے کی پیداوار 13فیصد اضافہ اور مکئی کی پیداوار میں 9فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

منیوفکچرنگ کے شعبے میں خوش آئند اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اس سال لارج اسکیل منیوفکچرنگ 7.4فیصد بڑھی، صرف دسمبر کے مہینے میں لارج اسکیل منیوفکچرنگ میں 14.5فیصد اضافہ ریکارڈ کیاگیا جو گذشتہ 12سالو ں میں سب سے زیادہ ہے۔

افراط زر کے حوالے سے کابینہ کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال افراط زر کی شرح اوسطاً11.1فیصد رہی جبکہ موجودہ سال کے 6 ماہ میں یہ شرح 8.6فیصد ہے جبکہ صرف دسمبر کی مہینے میں افراط زر کی شرح 6.4فیصد رہی اور آئندہ مہینوں میں افرط زر کی شرح میں مزید کمی متوقع ہے۔

شرکا کو بتایا گیا کہ ایکسچینج ریٹ مستحکم ہے جبکہ اپریل 2018 کے بعد سٹاک مارکیٹ بلند سطح پر ہے۔

کابینہ نے نیشنل ڈیزاسٹررسک مینجمنٹ فنڈ کو وزارت برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات اور اسپیشل انیشیٹوکے زیر انتظام لانے اور ادارے کے مستقبل کے تنظیمی ڈھانچے کے حوالے سے تشکیل شدہ کابینہ کی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی۔

وفاقی کابینہ نے پاکستان کی International Network on Bamboo and Rattan ممبر شپ کے حوالے سے الحاق کے دستاویزکی منظوری دی۔

کابینہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ڈیلی ویجرز اور کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کے حوالے سے کمیٹی کی تشکیل نو کی منظوری دی۔

وفاقی کابینہ نے نیشنل انسٹیٹوشنل فسلیٹیشن ٹیکنالوجیزکے زیر انتظام تمام درجوں کی ملازمت پر پاکستان اسینشل سروسز(مینٹیننس) ایکٹ1952کے اطلاق میں 6ماہ تک توسیع کی منظوری دی۔

وفاقی کابینہ نے پاکستان سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن اور سکیورٹی پیپرز لمیٹڈ کراچی کے ملازمین پر پاکستان اسینشل سروسز(مینٹیننس)ایکٹ1952کے اطلاق میں 6ماہ تک توسیع کی منظوری دی۔

وفاقی کابینہ نے نادراکے مالی سال 2019-20ء کے اکاؤنٹس کے آڈٹ کے لیے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم کے تقرر کی منظوری دی۔

وفاقی کابینہ نے کورونا ویکسین کی درآمد کے حوالے سے وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز،ریگولیشنز اور کوآرڈینیشن کی جانب سے سفارشات کی منظوری دی۔

وفاقی کابینہ نے ورکرز ویلفیئر فنڈہاؤسنگ الاٹمنٹ پالیسی 2020کے مسودے اوراس پالیسی کے تحت ورکرز ویلفیئرفنڈ اور نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی منظوری دی۔

وفاقی کابینہ نے کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کے 7جنوری 2021 اور 14جنوری 2021 کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔

وفاقی کابینہ نے کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی کے 18جنوری 2021 اور 21جنوری 2021 کو منعقد ہونے والے اجلاسوں میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔

کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 20جنوری 2021 کو منعقد ہونے والے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی چند ہدایات کی روشنی میں توثیق کی۔

وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے ریاستی ملکیتی اداروں کے 20جنوری 2021 کو منعقد ہونے والے اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی۔ وفاقی کابینہ نے سیکرٹری ورکرز ویلفیئر فنڈ کی تعیناتی کی منظوری دی۔

کابینہ نے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرزکے انتخابات کے حوالے سے نامزدگیوں، جن میں سیدخالد سراج، ظفر مسعود، محم ریاض خان، شمامہ تل امبر ارباب، جہانزیب درانی، اکبر ایوب خان شامل ہیں، کی منظوری دی۔


اپنا تبصرہ لکھیں