ریلوے کا خسارہ 12 ارب روپے تک پہنچ گیا

ریلوے کا خسارہ 12 ارب روپے تک پہنچ گیا


 اسلام آباد: 

وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے ریلوے خسارے کے غلط اعداد و شمار پیش کرنے پر افسران کی سرزنش کی، جس کے بعد معلوم ہوا کہ ریلوے کا خسارہ 12 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں ریلوے خسارے سے متعلق غلط اعدادوشمار پیش کرنا افسران کو مہنگا پڑ گیا، وفاقی وزیر نے ریلوے خسارے سے متعلق اپنے ہی افسران کی بریفنگ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور غلط اعداد شمار پیش کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اُن کی سرزنش بھی کی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس چیئر مین کمیٹی معین ووٹو کی زیر صدارت ہوا، جس میں ریلوے خسارے پر حکام کی جانب سے خسارے غلط اعداد شمار کمیٹی کو پیش کر دئے گیے۔

اعداد و شمار پر وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی برہم نظر آئے اور متعلقہ حکام کو اعداد و شمار درست کرنے کا حکم دیا، جس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ ریلوے کا خسارہ 7 ارب دکھایا گیا جبکہ حقیقت میں یہ 12 ارب روپے ہے۔

اجلاس میں وزیر ریلوے نے مزید بتایا کہ وہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط لکھیں گے جس میں وہ التماس کریں گے کہ ماتحت عدالتوں کو کہا جائے کے ریلوے کے خلاف کسی بھی فرد یا ادارے کو حکم امتناع نہ دیا جائے، انہوں نے مزید کہا کہ ریلوے ایکٹ میں ترمیم لے کر آرہے ہیں۔

’اگر حادثہ نہ ہوا اور کورونا صورت حال بہتر رہی تو ریلوے منافع بخش ادارہ بن جائے گا‘

دوسری جانب ریلوے کمیٹی کو سالانہ رپورٹ پر تفصیل فراہم کرتے  ہوئے وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے دعویٰ کیا کہ اگر حادثہ نہ ہوا اور کورونا قابو میں رہا تو اس سال پچاس سال میں پہلی بار ریلوے منافع بخش ادارہ بن جائے گا، 15 کروڑ روپے کی خطیر رقم کی سرمایہ کاری کے بعد درگئی ٹریک کو 31 مارچ  سے کھول دیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ترکی تک فریٹ ٹرین چلائی، سفاری ٹرین چلائی جس کو سفراء نے بھی سراہا۔

اعظم سواتی نے مزید بتایا کہ کراچی کے پاس جدید طرز پر ٹرمینل بنایا ہے، جس کے بعد کنٹینرز کو بحری جہاز سے اتار کر سیدھا ٹرین پر لادا جاسکے گا اور جلد ہی 160 سے زائد ریلوے اسٹیشنز کو سولر انرجی پر منتقل کر دیا جائے گا۔ ایم ایل ون میگا منصوبہ پر بات کرتے ہوئے چئیرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ منصوبہ جہاں 9 سال قبل تھا آج بھی اسی جگہ پر کھڑا ہوا ہے لوگوں کو اس بارے میں کیا جواب دیا جائے۔؟

اس پر ریلوے افسر نے بتایا کہ چین کی جانب سے کہا گیا کہ وزیراعظم چین کو فون کرا دیا جائے تو مسئلہ حل ہوجائے گا، ہماری جانب سے تمام تر دستاویزی کام مکمل ہے۔ سابق ڈی ایس ریلوے کے بارے میں وزیر ریلوے نے کہا کہ طارق لطیف ایک اچھا افسر ہے جو اس نے سکھر کے بارے بات کی درست تھی، سکھر ریلوے ٹریک اس قابل نہیں ہے کہ استعمال میں لایا جاسکے۔

ممبر کمیٹی رمیش لال نے بھی سکھر میں ریلوے زمین پر بیش بہا تجاوزات پر ریلوے کی کارکردگی پر سوال اٹھائے،جس پر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ سندھ میں 46 ایکڑ زمین واگزار کرائی ہے اور مزید کے لیے کوشش کی جارہی ہے۔ کمیٹی کے اجلاس کو ایم ایل ون کے یک نکاتی ایجنڈے پر رکھنے پر اتفاق بھی ہوا۔


اپنا تبصرہ لکھیں