رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 100 فیصد بڑھ گیا


اسلام آباد: رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں برآمدات سے 3 گنا زیادہ درآمدات کے باعث تجارتی خسارہ 100 فیصد سے زیادہ بڑھ گیا۔

تجارتی مال کا تجارتی خسارہ جولائی تا ستمبر 2021 میں 11 ارب 66 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 5 ارب 81 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا۔

تجارتی خسارے سے بیرونی جانب دباؤ پیدا ہونے کا سنگین خطرہ ہے، تاہم حکومتی عہدیداروں کا خیال ہے کہ ترسیلات زر میں اضافہ، برآمدات میں اضافہ اور روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ دباؤ کو کافی حد تک کم کرنے میں مدد کریں گے۔

مسلسل تیسرے ماہ تجارتی خسارے میں بڑھتا ہوا رجحان دیکھا گیا کیونکہ تجارتی مال کا تجارتی خسارہ ستمبر میں 4 ارب 99 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا تھا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 2 ارب 41 کروڑ ڈالر ڈالر تھا۔

ابتدائی تخمینوں کے مطابق بڑھتا ہوا درآمدی بل مالی سال 2022 میں کرنٹ اکاؤنٹ کو 10 ارب ڈالر تک لے جا سکتا ہے۔

تجارتی خسارہ مالی سال2018 میں 37 ارب 70 کروڑ ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچا تھا تاہم حکومتی اقدامات کی وجہ سے مالی سال 2019 میں 31 ارب 80 کروڑ ڈالر اور مالی سال 2020 میں 23 ارب 18 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک کم ہوگیا تھا۔

بعدازاں رجحان تبدیل ہوا اور مالی سال 2021 میں تجارتی خسارہ 30 ارب 79 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

گزشتہ برس دسمبر سے تجارتی تفاوت بڑھ رہا ہے، جس کی بنیادی وجہ درآمدات میں تیزی سے اضافہ اور برآمدات میں نسبتا سست بڑھوتری ہے۔

وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ستمبر میں ایک بڑا خرچہ ویکسین کی درآمد کا تھا جو 44 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھا۔

اسی طرح اگست کے مہینے میں بھی ویکسین کی خریداری پر تقریبا اتنی ہی رقم خرچ کی گئی تھی۔

وفاقی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں اب کورونا ویکسین کی 13 کروڑ خوراکیں آچکی ہیں، ان میں سے 47 لاکھ خوراکوں کا عطیہ چین سے جبکہ 2 کروڑ 55 لاکھ ویکسینز کویکس آیا اور باقی 10 کروڑ خوراکیں خریدی گئیں۔

درآمدات میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے مسلسل تیسرے مہینے میں الٹ رجحان نظر آیا۔

جولائی تا ستمبر 2021 میں درآمدی بل 65.08 فیصد بڑھ کر 18 ارب 63 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہو گیا جو گزشتہ سال کے اسی مہینوں میں 11 ارب 28 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا۔

ستمبر 2021 میں درآمدی بل گزشتہ سال کے 4 ارب 29 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر 6 ارب 47 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہو گیا۔

البتہ ماہانہ بنیادوں پر درآمدی بل میں 1.49 فیصد کمی ہوئی۔

گزشتہ مالی سال میں درآمدی بل 25.8 فیصد بڑھ کر 56 ارب 9 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہو گیا جو گزشتہ سال 44 ارب 57 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا۔


اپنا تبصرہ لکھیں