بالی ووڈ کے سینئر و معروف اداکار نصیر الدین شاہ نے اہلیہ، اداکارہ رتنا پاٹھک کے اسلام قبول نہ کرنے سے متعلق اپنی والدہ کے ردعمل کا انکشاف کیا ہے۔
نصیرالدین شاہ اور ان کی اہلیہ رتنا پاٹھک بالی ووڈ کے کامیاب ترین جوڑوں میں سے ایک ہیں، اس جوڑی کی ملاقات نیشنل اسکول آف ڈرامہ میں ملاقات ہوئی تھی جہاں اُنہیں اداکاری کا فن سیکھتے ہوئے ایک دوسرے سے محبت ہو گئی۔
مختلف مذہبی عقائد سے تعلق رکھنے کے باوجود نصیرالدین اور رتنا ایک خوبصورت خوشحال زندگی گزار رہے ہیں، اس جوڑی کی شادی 1982ء میں ہوئی تھی، ان کے دو بیٹے عماد اور ویوان بھی ہیں۔
نصیرالدین شاہ نے حال ہی میں نیشنل ہیرالڈ کے اشتراک کے ساتھ ایک کھلا خط شائع کیا ہے جس میں اُنہوں نے اپنی ذاتی زندگی، خاص طور پر رتنا پاٹھک کے ساتھ اپنی بین المذاہب شادی کے بارے میں سنسنی خیز کہانیوں کا انکشاف کیا ہے۔
باصلاحیت اداکار نے بتایا ہے کہ کس طرح ان کی والدہ پہلے تو حیران رہ گئیں کہ رتنا نے شادی کے بعد اپنا مذہب کیوں نہیں بدلا ؟ لیکن بعد میں انہوں نے رضاکارانہ طور پر رتنا کے لیے اپنی پسند کا اظہار کیا اور بیٹے کی ہندو خاتون سے شادی کو قبول کر لیا۔
اس موضوع سے متعلق نصیرالدین شاہ کا اپنے کھلے خط میں بتانا ہے کہ میری والدہ نے صرف ایک بار میری بیوی رتنا کے اسلام قبول نہ کرنے پر سوال اٹھایا تھا، جس پر جواب نفی میں ملنے پر والدہ کا کہنا تھا کہ ’ہاں، مذہب کیسے بدلا جا سکتا ہے،‘ اور پھر رتنا کو قبول کر لیا تھا۔
اداکار کا بتانا ہے کہ ایک ہندو لڑکی سے شادی کرنا میری کوئی مجبوری نہیں تھی اور نہ ہی میں ہچکچایا تھا۔
نصیر الدین نے ایک بار اپنے پرانے انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ رتنا کے والدین سوچتے تھے کہ میں منشیات کا عادی ہوں۔
بھارتی میڈیا ’ہیومنز آف بمبئی‘ کے ساتھ اپنے انٹرویو میں نصیر الدین شاہ نے بتایا تھا کہ ان کی اہلیہ، رتنا پاٹھک کے والدین اِن کے بارے میں سوچتے تھے کہ وہ نشہ کرتے ہیں اور بد مزاج انسان ہیں۔
مزید یہ کہ رتنا کے والدین بیٹی کی نصیرالدین شاہ سے شادی کے حق میں نہیں تھے جس کی سب سے بڑی وجہ اداکار کا پہلے سے طلاق یافتہ ہونا تھا، اس کے باوجود اداکارہ رتنا نے نصیرالدین شاہ سے شادی کے لیے اپنے خاندان کو منایا اور اپنے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹیں۔