کراچی:
حکومت مہنگائی پرقابو پانے اور زرعی شعبے کی پیداواری لاگت میں کمی کےلیے یوریا کی قیمتوں میں 400 روپے فی بیگ کمی کو یقینی بنانےکی غرض سے تجاویز پر غور کررہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جنوری 2020میں افراطِ زر 14.6 فیصد کوچھوتا ہوا 10 سالہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد حکومت دباوکی زد میں ہے، گندم اور چینی کے بحران کے بعد متعلقہ اداروں کی اشیاء ضرویہ کی قیمتوں پرنگاہ رکھنے میں ناکامی کے بعد وزیرِاعظم عمران خان کوخودافراط زر کی براہِ راست نگرانی کرنا پڑی ہے۔
واضح رہے کہ غذائی افراطِ زر کی بڑھتی ہوئی شرح پرقابو پانے کیلئے جنوری میں حکومت نے کھاد سازکمپنیوں پر جی آئی ڈی سی میں کمی کا اعلان کیا تھا تاکہ کاشتکاروں کے مفاد میں یوریا کی فی بوری قیمت میں 400 روپے کی کمی ممکن ہوسکے لیکن کھاد کمپنیوں کے مختلف گیس مکس کی وجہ سے ہر کمپنی پر جی آئی ڈی سی کی شرح الگ الگ اثرات کی وجہ سے حکومتی خواہش کے مطابق کھاد کی قیمتیں مطلوبہ حد تک کم نہ ہوسکیں۔
ذرائع کے مطابق اس وقت یوریا کی کل انوینٹری تقریبا5لاکھ 50ہزارٹن ہےجس میں سے4 لاکھ ٹن تکمیل کے آخری مرحلے میں ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ مارکیٹ میں قیمتوں کے چیک اینڈ بیلنس کا مربوط نظام نہ ہونے کی وجہ سے کھاد کے ڈیلرز کم نرخوں پر کھاد خرید کر مہنگے اور اپنی مرضی کے داموں پر فروخت کرتے ہیں جس کی وجہ سے یوریا کی قیمتوں میں ہونے والی کمی کی مد160ارب کے فائدے کے بجائے کسانوں کو صرف 19ارب کا فائدہ پہنچ سکا ہے جس سےجی آئی ڈی سی میں کمی کے نتیجے میں حکومت کو 44ارب روپے کا نقصان پہنچنے کے خدشات لاحق ہوگئے ہیں۔