اسلام آباد: حکومت کچھ ٹیکس تجاویز کے سیاسی و معاشی اثرات کا جائزہ لے رہی ہے جو قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ شوکت ترین کی طویل بجٹ تقریر کے باوجود اب تک زیر غور ہیں۔
وزیر خزانہ نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ وہ تمام ٹیکس واپس لے لیے گئے جو مہنگے تھے اس کے علاوہ میڈیکل الاؤنس پر استثنٰی، جی پی فنڈ، سستی خوراک اور اخباری ملازمین کے سفری الاؤنس کو بحال کردیا گیا ہے۔
باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کچھ ٹیکس تجاویز پر اعلیٰ سطح پر بحث ہوئی اور انہیں مجوزہ ترامیم کا حصہ بنانے سے قبل وزیراعظم عمران خان سے رائے لی گئی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے فنانس اینڈ ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود خان نے ڈان کو بتایا کہ ‘ہم ترمیم شدہ بل منگل کے روز پارلیمان میں پیش کریں گے’۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ زیادہ تر ترامیم کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
اس میں زیادہ تر مسائل اسسٹنٹ کمشنر انکم ٹیکس کو ٹیکس نادہندگان کو گرفتار کرنے کا اختیار دینے سے متعلق تھے جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ اختیارات سیلز اینڈ کسٹم ایکٹس کے تحت ٹیکس عہدیداروں کو پہلے ہی حاصل تھے۔
اس اختیار کا نفاذ انکم ٹیکس کے سلسلے میں بہت زیادہ تھا کیوں کہ خیال ہے کہ پاکستان میں ایک سے 2 کروڑ ٹیکس نادہندگان موجود ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے حال ہی میں ملک میں 70 لاکھ ٹیکس چوروں کی تفصیلات موجود ہونے کی تصدیق کی تھی۔
وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ ان کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی ٹیکس چوروں کی گرفتاری کا فیصلہ کرے گی تاہم عہدیداران کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر اب بھی بات چیت جاری ہے جسے جلد حل کرلیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ہم اسے اور دیگر مسائل کو 27 جون تک حل کرلیں گے۔
دوسرا حل طلب مسئلہ بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ٹیکس استثنٰی ختم کرنے کا ہے جس کے بارے میں ذرائع کا کہنا تھا کہ بینکنگ ٹرانزیکشن پر ٹیکس بحال کرنے کا معاملہ اب بھی زیر غور ہے، حکومت پہلے ہی اشیائے خورونوش پر ٹیکس کلیکشن ختم کرچکی ہے۔
ذرائع نے کہا کہ ‘ایف بی آر کو بھی ٹیکس کلیکشن کی ضرورت ہے جس نے بینکنگ ٹرانزیکشنز پر 22 ارب روپے سے زائد کا وِد ہولڈنگ ٹیکس جمع کیا تاہم اب تک اس بات کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا کہ ٹیکس ختم کرنا ہے یا اسے بجٹ سے پہلے والی حیثیت پر بحال کرنا ہے۔
اسی طرح موبائل فون کالز پر بھی ٹیکس زیر غور ہے کابینہ کے خصوصی اجلاس میں ایف بی آر نے ٹیلی کام سیکٹر سے فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی کے تحت 70 ارب روپے اضافی آمدن کا تخمینہ لگایا تھا۔
اس میں کالز پر ایک روپے جبکہ ایس ایم ایس پر 0.10 روپے ایف ای ڈی کی تجویز دی گئی تھی جبکہ 5 روپے جی بی کے حساب سے انٹرنیٹ ڈیٹا پر بھی ایف ای ڈی لیوی کی تجویز کیا تھا۔
بعدازاں عوام کے دباؤ کے پیشِ نظر حکومت نے ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ سے لیوی کی تجویز واپس لے لی تھی تاہم ایف ای ڈی کو ہر 3 منٹ کی کل پر ایک روپے سے کم کر کے ہر 5 منٹ کی کال پر 70 پیسے کردیا تھا۔