ملک بھر میں بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ تھم نہیں سکا جس کی وجہ سے شدید گرمی میں روزے داروں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔
حکومت کی جانب سے ملک میں بجلی کی طلب اور رسد کے درمیان فرق میں کمی کے اعلان کے باوجود لوڈ شیڈنگ میں کمی نہیں آسکی۔
ملک کے سب سے بڑے شہر اور معاشی حب کراچی میں لوڈ شیڈنگ میں کسی حد تک کمی ہوئی ہے۔
شہر قائد میں لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ علاقوں میں بجلی کی بندش کا دورانیہ کم ہوگیا ہے تاہم بعض علاقوں میں 12 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ معمول بن گئی ہے۔
حیدر آباد سمیت سندھ کے بیشتر شہروں اور دیہی علاقوں میں 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔ شدید گرمی اور لوڈ شیڈنگ کے باعث عوام دن کے اوقات میں گھروں میں محصور ہوکر رہ جاتے ہیں۔
بجلی نہ ہونے سے گھریلو صارفین کے ساتھ ساتھ کمرشل صارفین کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سندھ کی طرح جنوبی پنجاب کے شہری علاقوں میں 8 سے 10 جب کہ دیہی علاقوں میں 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔ متعدد علاقوں میں سحر اور افطار کے وقت بھی بجلی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
وسطی پنجاب میں لوڈ شیڈنگ کی صورت حال جنوبی پنجاب اور سندھ سے قدرے بہتر کہی جاسکتی ہے۔ لاہور، فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں 6 سے 8 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ معمول بن گئی ہے۔
لوڈ شیڈنگ کی سب سے خطرناک صورت حال بلوچستان میں ہے۔ دارالحکومت کوئٹہ میں بجلی کی بندش کا دورانیہ 6 سے 8 گھنٹے اور ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں 12 گھنٹے ہے۔ دوسری جانب دیہی علاقوں میں بجلی آتی ہی 6 سے 8 گھنٹے ہے۔
خیبر پختونخوا میں بھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے، پشاور سمیت صوبے کے بڑے شہروں میں 8 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے جب کہ دیگر اضلاع میں لوڈ منیجمنٹ پلان، پی ایم ٹی میں فنی خرابی اور دیگر تیکنیکی نقائص کو بنیاد بناکر 12 سے 14 گھنٹے بجلی کی فراہمی بند ہے۔