کراچی:
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ کراچی کی ساتوں ٹاؤن انڈسٹریل ایسوسی ایشنز مجموعی برآمدات اور ریونیو کے حجم میں شہر کے حصے داری کے تناظر میں اب سخت رویہ اختیار کریں گی اور سخت موقف اختیار کرنے کے باوجود مسائل کاحل اور پالیسی واضح نہ ہونے کی صورت میں کراچی کی تمام صنعتوں کوبند کرنے کا بھی فیصلہ کیا جاسکتاہے۔
ذرائع نے بتایاکہ تقریباً 20سال کے بعد کراچی کی ساتوں صنعتی علاقوں کی نمائندہ ایسوسی ایشنز سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کراچی چیمبر کی قیادت میں پہلی بارایک پیج پر متحد ہوگئی ہیں۔ رواں ہفتے اس ضمن کراچی چیمبر آف کامرس میں ساتوں ٹاون انڈسٹریل ایسوسی ایشنز کے سربراہوں اور نمائندوں پر مشتمل اجلاس ہوا جس میں اس بات پر اتفاق کیاگیا کہ اب کراچی اپنے جائز حق کے حصول کیلیے خاموش نہیں رہیگا۔
لہٰذا اب صنعتی شعبے خود صنعتی پالیسی مرتب کرکے حکومت کو دیں گی۔ ذرائع نے بتایاکہ کراچی کی صنعتوں کی جانب سے سخت طرز عمل اختیار کرنے سے قبل صنعتوں کو درپیش مسائل کا14 نکاتی وائیٹ پیپر مرتب کیا جائے گا۔ جسکے بعد ایک وسیع البنیاد اعلی سطحی مشاورتی سیشن منعقد کرکے تمام حکومتی ذمہ داروں کے سامنے ان نکات کو پیش کیے جائیں گے اور مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں پورے شہرکے صنعتکار سخت ترین فیصلہ کرنے پر مجبور ہونگے۔
اجلاس میں شریک فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر عابد عبداللہ نے ایکسپریس کوبتایا کہ حکومت کراچی کی صنعتوں کو پانی بجلی گیس فراہمی اور ریفنڈ کی ادائیگیوں میں ناکام ہوچکی ہے۔