جھنگ کے علاقے سجاول میں غیرت کے نام پر 13 افراد نے ایک پولیس کانسٹیبل کی ناک، دونوں کان اور ہونٹ کاٹ ڈالے۔
کوٹ شاکر تھانے میں تعینات کانسٹیبل قاسم حیات کے کزن طاہر عمران نے مسان پولیس کو بتایا کہ افتخار کو شبہ تھا کہ قاسم کے اس کی بیوی سے ناجائز تعلقات ہیں۔
جس پر افتخار نے اپنے سجوکا مختیانہ قبیلے کے 12 ساتھیوں کے ساتھ مل کر قاسم کے جسم کے اعضا کاٹ ڈالے۔
متاثرہ فرد کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز (ڈی ایچ کیو) ہسپتال میں داخل کرایا گیا جبکہ مسان پولیس نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 109، 148، 324 اور 149 کے تحت 13 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
قبل ازیں 16 جولائی کو اسی تھانے میں کانسٹیبل قاسم حیات کے خلاف پی پی سی کی دفعہ 354 (خاتون پر حملہ)، 384 (بھتہ خوری) اور 292 (پورنوگرافی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
پہلے مقدمے میں افتخار کے بیٹے آفتاب نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے ایک پڑوسی قاسم نے اس کی ماں کو بیٹے کو جان سے مارنے کی دھمکی دے کر اس کے ساتھ ناجائز تعلقات قائم کرنے پر مجبور کیا۔
ایف آئی آر کے مطابق جب خاتون قاسم سے اس کا مطالبہ تبدیل کرنے پر راضی کرنے کے لیے ملی تو اس نے اس پر قابو پالیا۔
شکایت گزار نے مزید کہا کہ کانسٹیبل نے اس کی ویڈیو بنائی اور مختلف مواقع پر بلیک میلنگ کے ذریعے ڈیڑھ لاکھ روپے بھی بٹورے اور بعد میں اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کردی۔
مسان پولیس کے ایس ایچ او مہر ذوالفقار نے کہا کہ دونوں ایف آئی آرز کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں گی۔