اسلام آباد: پاکستان نے کراچی میں 11 سو میگا واٹ کے جوہری بجلی گھر کو آزامائشی بنیاد پر چلانے کے لیے ایندھن کی لوڈنگ آغاز کردیا، اس پلانٹ کا کمرشل آپریشن اپریل 2021 میں شروع ہوگا۔
دوسری جانب آزاد کشمیر کی حکومت نے 700 میگا واٹ کا ایک ہائیڈرو پاور منصوبہ تعمیر کرنے کے لیے چینی کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کردیے۔
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) کے ایک ترجمان نے کہا کہ کراچی میں حال ہی میں تعمیر کیے جانے والے جوہری بجلی کے یونٹ-2 (کے-2) کے لیے ایندھن کی لوڈنگ کا آغاز پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے اس کا اجازت نامہ لینے کے بعد منگل کو ہوا۔
ترجمان نے بتایا کہ کے-2 پلانٹ کی تعمیر کا آغآز 31 اگست 2015 کو ہوا تھا اور متعدد آپریشنز اور سیفٹی ٹیسٹس کے بعد اس کا کمرشل آپریشن اپریل 2021 میں شروع ہوگا۔
خیال رہے کہ کے-2 کراچی میں تعمیر کیے جانے والے 11 سو میگا واٹ کے زیر تعمیر جوہری بجلی گھروں میں سے ایک ہے، کے-3 کے سال 2021 کے آخر میں فعال ہونے کی توقع ہے۔
ان دونوں جوہری بجلی گھروں کی تکمیل کورونا وائرس عالمی وبا کے باوجود بڑی حد تک شیڈول کے مطابق رہی۔
ایندھن کی لوڈنگ کا معائنہ اسٹریٹیجک پلاننگ ڈویژن لیفٹیننٹ جنرل ندیم زکی منج، پی اے ای سی کے چیئرمین محمد ندیم اور سینئر پاکستانی اور چینی حکام نے کیا۔
دوسری جانب حکومت آزاد کشمیر نے چینی کمپنی چائنا گیز ہوبا گروپ اور اس کے مقامی شراکت دار لاریب گروپ نے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے آزاد پتن ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے عملدرآمد اور پانی کے استعمال کے سرچارج کے معاہدے پر دستخط کیے۔
ایک ارب 35 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے 700.7 میگا واٹ کے منصوبے میں کوئی درآمدی ایندھن شامل نہیں اور یہ ملک کو سستی اور ماحول دوست توانائی کی پیداوار کی جانب لے جائے گا۔
معاہدے پر دستخط کی تقریب میں وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خآن، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، غیر فعال سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ ، آزاد کشمیر کے چیف سیکریٹری ڈاکٹر شہزاد خان بنگش اور پرائیویٹ پاور انفرا اسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) کے مینیجنگ ڈائریکٹر شریک تھے۔
چین کا گیزہوبا گروپ اور پاکستان لاریب گروپ اس منصوبے میں شراکت دار ہیں جبکہ قرض دہندگان کی کنسورشیم میں چائنا ڈیولپمنٹ بینک، چائنا کنسٹرکشن بینک، انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا اور بینک اف چائنا شامل ہیں۔