فرینکفرٹ مین: جرمنی کے مشرقی شہر ڈریسڈن میں اسلاموفوبیا کے شکار انتہا پسندوں کی حمایت اور ان کی پرتشدد کارروائیوں کے بعد حکام نے شہر میں ‘نازی ایمرجنسی’ کا اعلان کردیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق واضح رہے کہ ڈریسڈن اسلام مخالف تحریک کا مرکز بن چکا ہے جہاں ہر ہفتے مسلمانوں کے خلاف ریلی کا انقعاد کیا جاتا ہے۔
جرمنی کی انتہا پسند تنظیم اے ایف ڈی نے ستمبر میں مقامی انتخابات میں 28 فیصد کامیابی حاصل کی تھی۔
ڈریسڈن کی سٹی کونسل نے گزشتہ بدھ ‘نازی ایمرجنسی’ کے عنوان سے دائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف قرارداد کی حمایت کی۔30
قرار داد بائیں بازو کی جماعت ڈائی پارٹی کے مقامی کونسلر میکس اسچنباچ نے پیش کی۔
انہوں نے مقامی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ اس شہر میں اب ‘نازی مسئلہ’ ہے۔
قرارداد میں شہر ڈریسڈن کے اندر ‘جمہوری مخالف، امتیازی سلوک اور دائیں بازوں کی پرتشدد کارروائیوں’ پر تشویش ہے۔
قرار داد میں ‘جمہوری ثقافت کو تقویت دینے’ کا مطالبہ کیا گیا۔
پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ ‘اقلیتوں کے تحفظ، انسانی حقوق اور انتہا پسندوں کے متاثرین’ کو ترجیح دی جائے۔
اس تحریک میں “یہودیت ، نسل پرستی اور اسلامو فوبیا” سے لڑنے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔
قرار داد میں ‘یہودیت، نسل پرستی اور اسلامو فوبیا’ سے لڑنے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا۔
کونسل میں قرارداد کے حق میں 39 جبکہ مخالفت میں 29 ووٹوں ملے۔
اسلاموفوبیا میں مبتلا پرتشدد انتہاپسندوں کے خلاف قرارادا کو بائیں اور لبرل جماعتوں کی حمایت حاصل رہی لیکن اسلام مخالف انتہاپسند جماعت اے ایف ڈی اور مسیحی ڈیموکریٹس جماعت نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیے۔
مسیحی ڈیموکریٹس کا کہنا تھا کہ ‘قرار داد میں صرف دائیں بازو کی انتہا پسند کو ہی نشانہ’ نہیں بنانا چاہئے تھا۔