ترکی کالیبیامیں فوج بھیجنااقوام متحدہ کی قراردادکی سنگین خلاف ورزی ہے،مشترکہ اعلامیہ


ترک پارلیمان نے لیبیا میں اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت کی مددکےلیےفوجی بھیجنےکی منظوری دےدی ہے۔

ترک پارلیمان میں جمعرات کے روزہنگامی اجلاس کےدوران لیبیامیں فوج تعینات کرنےکےمعاملےمیں بحث ہوئی۔   انقرہ میں ہنگامی اجلاس میں 325 میں سے 184 ارکان نےلیبیا میں ایک سال کے لیے فوجی تعینات کرنےکےحق میں ووٹ دیا ہے۔

پارلیمان میں منظورکردہ قرارداد کےتحت اب صدررجب طیب اردوآن کی حکومت لیبیامیں بھیجےجانےوالےفوجیوں کی تعداد،مشن اورتعیناتی کےنظام الاوقات کو طےکرسکےگی۔

ترک فوج لیبیامیں اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قومی اتحادکی حکومت کی مدد کرےگی۔

پارلیمان میں منظور کردہ قرارداد کے تحت اب صدر رجب طیب اردوآن کی حکومت لیبیا میں بھیجے جانے والے فوجیوں کی تعداد ، مشن اور تعیناتی کے نظام الاوقات کو طے کرسکے گی۔

ترک نائب صدرفواد عکاتے نے سرکاری خبررساں ایجنسی سےگفتگوکرتےہوئےکہاہےکہ ترکی ضرورت کے مطابق فوجیوں کی تعداد کاتعیّن کرے گااورانھیں لیبیا میں بھیجے گا۔

ترک فوجیوں کو لیبیامیں وزیراعظم فایزالسراج کی حکومت کی حمایت میں بھیجنے کے بارے میں ان خدشات کا اظہار کیاجارہاہےکہ اس سےجنگ زدہ ملک میں تنازع کو مزید تقویت ملے گی ۔

یونان ،اسرائیل اورقبرص نےترکی سےمطالبہ کیا کہ وہ لیبیا میں فوج بھیجنےسےبازرہیں،جولیبیاکی قومی خودمختاری اور آزادی کی خلاف ورزی کرے گی۔

یونان ،اسرائیل اورقبرص نےاپنےمشترکہ بیان میں ترکی کی جانب سےلیبیامیں فوج  کی تعیناتی کی اجازت،شمالی افریقی ملک  لیبیا کی خانہ جنگی میں ایک خطرناک اضافہ اور خطےمیں استحکام کو شدید خطرہ قراردیاہے۔

امریکی دباؤ کے باوجود روسی ساختہ میزائل کا تجربہ کریں گے، ترکی

تینوں ممالک کےسربراہان کاکہناتھاکہ ترکی کی جانب سےکیاگیا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادکی سنگین خلاف ورزی ہے  جبکہ یہ فیصلہ سےلیبیامیں اسلحہ کی پابندی عائدکرنےاورلیبیاتنازعہ کا پرامن  اورسیاسی حل تلاش کرنے کے لئے عالمی برادری کی کوششوں کو سنجیدگی سے نقصان پہنچارہاہے۔

لیکن ترکی کاکہناہےکہ اس کولیبیااوربحرِمتوسط کےمشرقی علاقےمیں اپنےمفادات کےتحفظ کےلیےفوج تعینات کرنے کی ضرورت ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں