بے نامی جائیدادوں کی ایڈ جوڈیکیٹنگ اتھارٹی غیر فعال


 اسلام آباد: 

حکومت کی جانب سے بے نامی جائیداددیں و اثاثوں کے ریفرنسزنمٹانے کیلیے قائم کردہ ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی کاایپلٹ ٹربیونلز کے عدم قیام اور انسداد بے نامی ایکٹ 2017 کے خلاف دائر مقدمات کے باعث معذور ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور ایپلٹ ٹربیونلز قائم نہ ہونے کی وجہ سے ایڈجوڈیکیشن اتھارٹی کے بے نامی جائیدادوں کے ریفرنس کے کیسوں میں فیصلے تاخیر کا شکار ہوگئے ہیں۔

ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی کے سربراہ نے ایپلٹ ٹربیونلز کے عدم قیام سے درپیش مسائل کے حل اور اور انسداد بے نامی ایکٹ 2017 میں حکومتی مفادات کے تحفظ کیلیے مشترکہ حکمت عملی کیلیے وزارت قانون سے رجوع کرلیا ہے یہ انکشافات ایڈجوڈیکٹنگ اتھارٹی کے سربراہ جمیل احمد کی جانب سے سیکریٹری قانون و انصاف ڈویژن کو لکھے گئے خط میں کیا گیا ہے۔

ایکسپریس کودستیاب سربراہ ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی کی طرف سے سیکریٹری لاء ڈویژن کو لکھے گئے خط کی کاپی کے مطابق ملک میں بے نامی جائیدادوں و اثاثہ جات کے ریفرنسز میں ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی کے فیصلوں کے خلاف اپیل کیلیے ایپلٹ ٹربیونلز کے قیام میں تاخیر کی وجہ سے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

لیٹر میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فیڈرل بورڈآف ریونیو(ایف بی آر) کی طرف سے پکڑے جانیوالے اربوں روپے کی بے نامی جائیدادوں و ٹرانزیکشنز کے کیسوں میں ایڈجوڈیکٹنگ اتھارٹی کے پاس بے نامی داروں کے خلاف دائر کردہ 22 ریفرنسز فیصلے کے مرحلہ میں ہیں اس کے علاوہ ایف بی آر کے بے نامی زونز کی جانب سے مزید ریفرنس بھی دائر کئے جاچکے ہیں۔

یہی نہیں بلکہ بے نامی زونز کی طرف سے بے نامی جائیدادوں و اثاثہ جات کے بہت سے کیسوں میں تحقیقات ہورہی ہیں اور ان کی تحقیقات مکمل ہونے پر انکے ریفرنس بھی دائر ہونے والے ہیں لیٹر میں کہا گیا ہے کہ بے نامی داروں کے خلاف دائر ریفرنسز کے فیصلوں کے خلاف اپیل ایپلٹ ٹربیونلز میں کی جاسکتی ہے مگر ابھی تک ایپلٹ ٹربیونل فعال نہیں ہوسکے ہیں۔ جسکی وجہ سے صورتحال پیچیدہ ہوگئی ہے اور ایڈجوڈیکٹنگ اتھارٹی کی طرف سے بائیس ریفرنس کے فیصلے تیار ہیں اور صرف ایپلٹ ٹربیونلز کے قیام کا انتظار کیا جارہا ہے۔ کیونکہ  ایپلٹ ٹربیونلز کے قیقام کے بغیر فیصلے دینے کے باعث صورتیحال مزید پیچیدہ ہوجائے گی کیونکہ ایڈجوڈیکٹنگ اتھارٹی کے فیصلوں کو ایپلٹ ٹربیونل میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔

لیٹر میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ بے نامی جائیدادوں و اثاثہ جات کے اصل مالکان و بینیفشل اونرز کی جانب سے اسلام آباد ،لاہور اور کراچی کی ہائیکورٹس و دیگر عدالتوں میں انسداد بے نامی ایکٹ 2017 کے خلاف رٹ پٹیشنز دائر کررکھی ہیں اور بے نامی اتھارٹیز کی طرف سے قانون پر عملدرآمد پر حکم امتناعی حاصل کررکھے ہیں لیٹر میں لکھا گیا ہے کہ مالی وسائل اور افرادی قوت کی قلت کے باعثایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی ملک کی مختلف عدالتوں کے سامنے مفاد عالمی (Public intrest)کا دفاع کرنے سے قاصر ہے بہرحال بے نامی زونز مفاد اور عامہ اور بے نامی کے قوانین کا دفاع کرنے کی تمام ممکنہ کوشش کررہے ہیں لیکن وسائل اور افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے انھیں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں