کراچی:
اس موقع پر بورڈکی آمدنی، ملازمین کی تنخواہوں اور سہولیات کو بھی دیکھا جائے گا۔ پی سی بی کے سی ای او وسیم خان سمیت بعض اعلیٰ آفیشلز کی ریکارڈ تنخواہیں کافی عرصے سے تنقید کی زد میں آتی رہی ہیں، اب حکومت کے بھی اس حوالے سے کان کھڑے ہو چکے۔
جمعے کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس میں پہلے دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائیگا، پاکستان کرکٹ بورڈ سے پوچھے گئے اہم سوالات بھی ایجنڈے کا حصہ ہیں، ان میں پی سی بی کی سالانہ آمدنی اور اخراجات، چیئرمین کی تنخواہ اور دیگر الاؤنسز، ملازمین کی تنخواہوں اور انھیں حاصل مراعات کی تفصیلات شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی کو خدشہ ہے کہ تنخواہوں و مراعات کی تفصیل کمیٹی کو دینے سے وہ میڈیا میں لیک ہو سکتی ہیں جس سے غیرضروری تنازع ہو گا، اس لیے ارکان کو اسی وقت سی ایف او کی جانب سے زبانی طور پر تفصیلات بتانے کی اجازت دی جائے،البتہ ابھی یہ پتا نہیں چل سکا کہ کمیٹی اس سے متفق ہو گی یا نہیں، یاد رہے کہ احسان مانی اور وسیم خان کو بار بار بلانے پر بھی قائمہ کمیٹیز کی میٹنگ میں نہ جانے پر خاصی تنقید کا سامنا تھا۔