بھارت کی سیٹلائٹ لانچ راکٹ کی نجکاری، 20 کمپنیوں نے دلچسپی ظاہر کردی

بھارت کی سیٹلائٹ لانچ راکٹ کی نجکاری، 20 کمپنیوں نے دلچسپی ظاہر کردی


بھارت کی طرف سے خلائی پروگرام کے کچھ حصے کی نجکاری کی بولی لگانی کے بعد 20 کمپنیوں نے دلچسپی ظاہر کردی۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے اپنے چھوٹے سیٹلائٹ لانچ راکٹ کی تعمیر کے لیے بولی دے کر اپنے خلائی پروگرام کے کچھ حصے کی نجکاری کی کوشش سے 20 کمپنیوں نے ابتدائی طور پر اس میں سرمایہ کاری کی دلچسپی ظاہر کی ہے۔

بھارت کا سمال سیٹلائیٹ لانچ وہیکل (ایس ایس ایل وی) بھارتی اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کی طرف سے تیار کیا گیا تھا جس نے فروری میں پہلی کامیاب سیٹلائیٹ لانچ کی تھی۔

ایس ایس ایل وی کو کم لاگت سے سیٹلائیٹ لانچ کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا جو کہ کمیونی کیشنز اور ڈیٹا کے لیے سیٹلائٹس کے کلسٹرز کو لانچ کرنے کے لیے تیزی سے بڑھتی ہوئی مارکیٹ کی خدمت کر رہا ہے جسے اسپیس ایکس اور حریف خلائی پروگراموں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

وزیراعظم نریندر مودی کی پالیسی کے تحت بھارت لانچنگ اور دیگر خلائی کاروباروں کو نجی سرمایہ کاری کے لیے کھولنے میں ناسا کی برتری پر عمل پیرا ہے۔

ایس ایس ایل وی راکٹ پروگرام کی تیاری اور ترقی کی بولی اس پالیسی کے تحت اپنی نوعیت کی پہلی نجکاری تھی۔

بھارت کے نئے بنائے گئے خلائی ریگولیٹری ادارے، انڈین نیشنل اسپیس پروموشن اینڈ آتھرائزیشن سینٹر، نے 11 جولائی کو اہل کمپنیوں کو اندراج کی اجازت دے کر اس عمل کا آغاز کیا۔

انڈین نیشنل اسپیس پروموشن اینڈ آتھرائزیشن سینٹر کے چیئرمین پون گوئینکا نے کہا کہ راکٹ لانچ پروگرام میں 20 کمپنیوں نے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

انڈین نیشنل اسپیس پروموشن اینڈ آتھرائزیشن سینٹر کے چیئرمین نے کہا کہ دو ہفتوں کے اندر 20 کمپنیوں کے ساتھ مشورہ کیا جائے گا، تاہم انہون نے کمپنیوں کے نام ظاہر نہیں کیے۔

بولی لگانے کے اہل ہونے کے لیے کمپنیوں کو منافع بخش ہونا چاہیے اور کنسورشیم میں بولی دینے والے کو کم از کم پانچ سال کا مینوفیکچرنگ تجربہ اور چار ارب بھارتی روپے کی سالانہ آمدنی ہونی چاہیے۔

بھارت اگلی دہائی کے اندر عالمی سیٹلائٹ لانچ مارکیٹ میں اپنا حصہ پانچ گنا بڑھانا چاہتا ہے۔

قبل ازیں پون گوئینکا نے کہا تھا کہ ریگولیٹر کو توقع ہے کہ ایس ایس ایل وی پروگرام حاصل کرنے والی کمپنی چھوٹے سیٹلائٹ لانچ کے کاروبار کو ترقی دے سکے گی اور بھارت کو ’عالمی مرکز‘ بنائے گی۔


اپنا تبصرہ لکھیں