برطانیہ میں 650 نشستوں پرعام انتخابات ہورہے ہیں جس کے ليے پولنگ صبح 7 سے رات 10بجے تک جاری رہے گی۔
جنرل الیکشن میں 2 بڑی سياسی جماعتوں کنزرويٹو پارٹی اورليبرپارٹی کے درميان سخت مقابلہ متوقع ہے جس کیلئے 4 کروڑ 60 لاکھ ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
ووٹوں کی گنتی اورنتائج کا اعلان آج کرديا جائے گا، جيت کے ليے کسی بھی سياسي جماعت کو 326 نشستوں پرکاميابی حاصل کرنا ہو گی ۔
برطانیہ میں 16 برس یا اس سے بڑی عمر کا کوئی بھی فردووٹ ڈال سکتا ہے ۔
انتخابات میں 70 پاکستانی نژاد برطانوی شہری اميدوارہيں،جو اب تک کی ريکارڈ تعداد ہے۔ کنزر ويٹو پارٹی نے سب سے زیادہ20 پاکستانیوں کو ٹکٹ ديے ہیں جب کہ لیبر نے 19 پاکستانیوں کو میدان میں اتارا ہے۔
برطانیہ کی پہلی پاکستانی نژاد خاتون وزير سعیدہ وارثی اورحکومتی کابينہ کے رکن ساجد جاوید کا تعلق بھی کنزرویٹو پارٹی سے ہے ، گزشتہ اسمبلی کے وزیر ٹرانسپورٹ نصرت غنی بھی کنزر ويٹو پارٹی سے ہيں۔ امیدواروں کی اس فہرست ميں ثاقب بھٹی بھی شامل ہیں جوگریٹ برمنگھم کی چیمبر آف کامرس کے پہلے مسلم صدر ہیں۔
لیبر پارٹی نے 19 پاکستانيوں کو ٹکٹ ديے ہيں۔ پہلے پاکستانی نژاد برطانوی وزير چوہدری محمد سرور کا تعلق لیبر پارٹی سے تھا۔ موجودہ مئیر لندن صادق خان، مانچسٹر کے سابق لارڈ مئیر افضل خان، سینیئرترین پاکستانی نژاد مسلمان رکن پارلیمنٹ خالد محمود اورناز شاہ بھی لبرل پارٹی سے ہيں۔
لیبر ڈیمو کریٹس پارٹی نے 12 پاکستانيوں کو ٹکٹ دیے ہيں جن میں حنا بخاری، حمیرا ملک، طارق محمود، حنا ملک، خلیل یوسف ،عائشہ میر، صالحہ احسن ، ظفرحق، وحید رفیق، کامران حسین، جاوید بشیراور فیضان رحمان شامل ہیں۔
اس کے علاوہ بریگزٹ پارٹی ، گرین پارٹی ، دیگر چھوٹی جماعتوں اور آزاد حیثیت سے بھی کئی برٹش پاکستانی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔