حال ہی میں بھارت اور زمبابوے کے درمیان ٹی ٹوئنٹی میچ میں ایک گیند پر 13 رنز بنے لیکن کرکٹ میں ایک گیند پر 286 ناقابل یقین رنز بھی بنائے جا چکے ہیں۔
کرکٹ اتفاقات اور ریکارڈز کا کھیل ہے جہاں کھلاڑی، گیند اور بلے سے بعض اوقات ایسے کارہائے نمایاں انجام دیتے ہیں جو کرکٹ ریکارڈ بک میں سنہرے لفظوں سے درج ہوجاتے ہیں اور بعض اوقات منفی یا مضحکہ خیز ریکارڈ بھی سامنے آتے ہیں لیکن آج ہم جو آپ کے سامنے کرکٹ کی تاریخ بیان کر رہے ہیں اسے دیکھ کر شائقین کرکٹ حیران وپریشان ہو جائیں گے۔
آج سے لگ بھگ 130 سال قبل انگلینڈ کے ایک مقامی میچ میں ایک گیند پر ریکارڈ 286 رنز بنے اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ تمام رنز بلے بازوں نے بھاگ کر بنائے کیونکہ اس وقت ایک گیند پر زیادہ سے زیادہ بھاگ کر رنز بنانے کی حد مقرر نہ تھی۔
موجودہ کرکٹ قوانین کے مطابق ایک بال پر بلے باز کریز کے دوڑ کر زیادہ سے زیادہ تین رنز بنا سکتے ہیں لیکن 1894 میں یہ قانون رائج نہ تھا جس کی وجہ سے انگلینڈ کے ایک ڈومیسٹک کرکٹ ٹورنامنٹ میں ایک گیند پر ناقابل یقین 186 رنز بنائے گئے۔
یہ میچ ویسٹرن آسٹریلیا کے بینبری میدان میں وکٹوریہ اور اسکریچ الیون کھیلا گیا اور اس وقت 15 جنوری 1894 کو ایک تاریخی میگزین پال مال گزٹ میں اس حیران کن واقعے کی رپورٹ شائع ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق وکٹوریا کی ٹیم پہلے بیٹنگ کرنے میدان میں آئی تو اوپننگ بلے باز نے پہلی ہی گیند کو ہوا میں اچھال دیا جو ہوا کے دوش پر حیران کن طور پر میدان میں موجود ایک اونچے درخت میں جا کر پھنس گئی۔
گیند کو شاٹ کھیلتے ہی بلے بازوں نے وکٹ کے درمیان دوڑنا شروع کیا جب کہ فیلڈر درخت سے گیند اتارنے کے لیے بھاگے لیکن درخت غیر معمولی اونچا ہونے اور گیند اس کی بالائی ٹہنیوں میں پھنس جانے کے بعد فیلڈرز کے لیے اس کو حاصل کرنا ممکن نہ ہوسکا۔
اس موقع پر بیٹر رنز بنانے کے لیے کریز میں دوڑتے رہے۔ فیلڈنگ سائیڈ نے امپائرز کی توجہ اس جانب مبذول کرائی اور رنز بنانے کا سلسلہ رکوانا چاہا لیکن اس وقت ایسا کوئی قانون نہ ہونے کے بعد امپائر نے یہ درخواست رد کر دی۔ فیلڈرز نے گیند کھوجانے کی اپیل کی لیکن وہ بھی گیند درخت میں پھنسی ہوئی واضح نظر آنے کے باعث مسترد کر دی گئی۔
کافی دیر تک گیند ہاتھ نہ آنے پر امپائرز نے درخت کاٹنے کا فیصلہ کیا تاہم اس کے لیے آری دستیاب نہ ہوسکی۔ اس دوران بیٹر پھولتی سانسوں کے ساتھ مسلسل کریز کے درمیان رنز بنانے کے لیے دوڑتے رہے۔
کوئی حربہ کارکر نہ ہونے پر فیلڈنگ سائیڈ نے بندوق سے نشانہ لے کر گیند کو گرانے کا فیصلہ کیا اور جب گیند فیلڈرز کے ہاتھ میں آئی اور اس کو کریز کی جانب پھینکا گیا تب تک دونوں بلے باز دوڑ کر 286 رنز بنا چکے تھے جو کرکٹ کی تاریخ کا مضحکہ خیز ریکارڈ ہے۔
اس دوران بیٹرز ایک گھنٹے سے زائد کریز کے درمیان دوڑتے رہے اور دونوں بلے بازوں نے مجموعی طور پر 6 کلومیٹر تک دوڑ لگائی۔
تاہم موجودہ دور کے مصدقہ کی اسپورٹس ویب سائٹ اس میچ کے حوالے سے تصدیق نہیں کرتی تاہم کوئی اس کی تردید یا ایسے منفرد واقعے کا انکار بھی نہیں کرتا کیونکہ کرکٹ ویسے ہی اتفاقات اور ناقابل یقین واقعات کا کھیل ہے۔
کرک انفو نے اس حوالے سے کہا ہے کہ یہ رپورٹ پال مال 15 جنوری کو پال مال گزٹ میں شائو ہوئی جس کے بعد یہ کہانی اگلے مہینوں میں آسٹریلیا کے دیگر اخبارات میں شائع ہوئی، اور یہاں تک کہ اسے امریکا تک پہنچایا، اسی سال 15 مئی کو میسا چوسٹس کے لوئیل ڈیلی سن میں اس کا تذکرہ ہوا – لیکن جب کہ مؤخر الذکر نے اسے حقیقت کے طور پر شائع کیا، تمام تذکرے وہ ملک جہاں یہ کارنامہ مبینہ طور پر حاصل کیا گیا تھا، پرتھ میں ویسٹرن میل نے اس خبر کا حوالہ ایک ماورائی داستان کے طور پر کیا ہے۔
اگر یہ صرف افسانہ ہے تو من گھڑت افسانے گھڑے جاتے ہیں اور اگر یہ میچ ہوا ہے اور معلومات درست ہیں تو یہ ایک ایسا مضحکہ خیز ریکارڈ ہے کہ جس کا اب ٹوٹنے کا کوئی امکان نہیں کیونکہ اب ایک گیند پر زیادہ سے زیادہ بھاگ کر صرف تین رنز ہی بنائے جا سکتے ہیں۔