پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ پارٹی کے پاس پی ٹی آئی سربراہ عمران خان پر اسلام آباد کی ایف ایٹ کچہری میں قاتلانہ حملے کی 100 فیصد تصدیق شدہ معلومات تھیں جس کی وجہ سے وہ توشہ خانہ کیس کی سماعت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔
لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت میں اضافہ غریب کی کمر توڑنے اور اس کو جیتے جی مارنے کی سازش ہے، حکومت نے یہ اضافہ ایسے وقت میں کیا جب کہ دنیا میں تیل کی قیمت کم ترین سطح پر ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ جب دنیا میں تیل 110 112 ڈالر پر تھا،اس وقت پاکستان میں پیٹرول 145 روپے تھا، گزشتہ چند ماہ کے دوران اس کی قیمت میں دگنے سے بھی زیادہ اضافہ کردیا گیا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ حکومت ان تمام معاملات سے توجہ ہٹانے کے لیے عمران خان کی گرفتاری کا ایک بہانہ بنائے ہوئے ہے، حکومت کے پاس عمران خان کی گرفتاری کا ایک مقصد ہے اور وہ مقصد یہ ہے کہ جس طرح سے شریف خاندان اور زرداری نے توشہ خانہ پر جھاڑو پھیرا ہے، اس پر بات نہ ہو، احتساب اور امن و امان کی صورتحال پر بات نہ ہو، اس لیے وہ پوری قوم کی توجہ عمران خان کے اوپر لگوائے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان مسائل کی وجہ سے پاکستان کمزور ہو رہا ہے، قوم تقسیم ہو رہی ہے، معیشت کمزور ہو رہی ہے اور اب جس طرح سے الیکشن ملتوی کرنے کے بہانے تراشے جا رہے ہیں تو لگ رہا ہے کہ پورا آئین ہی خطرے میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے ساتھ ردی کی ٹوکری کی طرح کا برتاؤ کیا جا رہا ہے، دل کرتا ہے تو عدالت کے حکم پر عمل کیا جاتا ہے، دل نہیں کرتا تو عمل نہیں کیا جاتا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق معاملات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے انتظامیہ سے ملاقات کے لیے تیار ہے اور ہمیں کسی کے ساتھ بات کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ روز لاہور کے شہریوں کو ریلیف دیا، زمان پارک میں پولیس کارروائی روک کر ہمیں نہیں بلکہ عوام کو ریلیف دیا گیا تھا، آج اس ریلیف میں توسیع کردی ہے اور شہری انتظامیہ اور پی ٹی آئی دونوں کو ہدایت کی کہ مل کر بیٹھیں اور اس معاملے پر بات چیت کے بعد آگے بڑھیں۔
انہوں نے کہا عمران خان 4 عدالتوں میں پیش ہوئے، لیکن پانچویں عدالت میں وہ پیش نہیں ہوئے، مسئلہ یہ تھا کہ مصدقہ اطلاع تھی کہ ایف 8 کچہری میں عمران خان پر حملہ ہونا ہے، اس لیے ہم نے عدالت سے استدعا کی کہ سماعت میں جوڈیشل کمپلکس یا ویڈیو لنک کے ذریعے حاضر ہونے کی اجازت دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ وارنٹ صرف وہاں حاضری کے لیے ہے، کوئی گرفتاری وغیرہ نہیں ہونی، معاملہ صرف یہ ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کی اسپیسفک اطلاع تھی، حکومت کا مقصد یہ ہے کہ عمران خان پر ناکام قاتلانہ حملے کو کامیاب حملے میں بدلنے کے لیے انہیں ایکسپوز کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو مجسٹریٹ کی جانب سے جاری وارنٹ کے لیے پوری ریاست اور اس کے وسائل مختص کردیے گئے ہیں جب کہ دوسری جانب نواز شریف عدالت سے فراڈ کرکے فرار ہوئے، نواز شریف کو فرار کراکر شہباز شریف ویراعظم بن گئے، وہ ان کو فرار کرانے میں ملوث ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ جب میں منسٹر تھا تو میں نے نواز شریف کی واپسی کی مخالفت کی تھی، فون مجھے بھی آئے تھے لیکن میں نے مخالفت کی مگر میری بات نہیں سنی گئی اور وہ باہر چلے گئے، پوری قوم اس معاملے پر فریق ہے۔
انہوں نے مزید کہا پی ٹی آئی معاملات کو خراب کرنا نہیں چاہتی، پی ڈی ایم چاہتی ہے کہ امن و امان کی صورتحال خراب ہو اور الیکشن ملتوی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے کہا ہے کہ عمران خان کی سیکیورٹی ضرور ہونی چاہیے اور انہوں نے آئی جی کو کہا ہے کہ سیکیورٹی بک دیں اور سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا کیس: فواد چوہدری کی فریق بننے کی درخواست مسترد
نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے کیس میں فواد چوہدری کی فریق بننے کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ یہ درخواست کس کی طرف سے ہے، وکیل فواد چوہدری نے کہا کہ درخواست گزار فواد چوہدری ہیں جو تحریک انصاف ہمکے سینیر نائب صدر ہیں ، اس مرکزی کیس میں شہباز شریف درخواست گزار ہیں ہم اس میں فریق بننا چاہتے ہیں ۔
وکیل فواد چوہدری نے کہا کہ میں شہباز شریف کی جانب سے انڈرٹیکنگ پڑھنا چاہتا ہوں، عدالت نے کہا کہ پہلے آپ یہ بتائیں کہ آپ کیسے فریق بن سکتے ہیں، فواد چوہدری نے کہا کہ اس میں بائیس کروڑ عوام متاثر ہیں، حکومت نے 25 ارب بانڈز کی شرط رکھی اور انہیں پچاس روپے کے اسٹام پر باہر جانے کی اجازت مل گئی۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ یہ آپ کی گفتگو ہم نے کافی سوشل میڈیا پر سنی ہے اور وہ ہمارے ذہن میں ہے، فواد چوہدری نے کہا کہ میں عدالت میں بھی یہ سنانا چاہتا ہوں، نواز شریف نے لندن کا کوئی ریسٹورینٹ نہیں چھوڑا، وہ واپس آ کر اس پر الگ سے ایک کتاب لکھ سکتے ہیں، نواز شریف کو کیسے باہر بھیجا گیا کس نے رپورٹس بنانے میں انکی مدد کی میں یہ سب بھی عدالت کے سامنے لاؤں گا۔
عدالت نے کہا کہ اس کیس میں نیب اور وفاقی حکومت فریق تھے، وکیل فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف واپس نہی آ رہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ تو اس بارے نیب درخواست دائر کر سکتا ہے، وکیل فواد چوہدری نے کہا کہ جس نے پچاس روپے کا اسٹام جمع کرایا وہ اب وزیر اعظم ہے، ان لوگوں نے کورٹ کے ساتھ فراڈ کیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ جب آپکے پاس اختیار تھا تب آپ نے یہ معاملہ کیوں نہیں اٹھایا جو آپ اٹھا رہے ہیں، فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف سب بیرون ملک پارٹی کر رہے ہیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ سیاسی باتیں ہیں، فواد چوہدری نے کہا کہ میری عدالت درخواست ہے کہ منی لانڈرنگ کے معاملے کو سنجید لیں۔
وکیل کے دلائل سننے کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کی فریق بننے کی درخواست مسترد کر دی۔