اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک اور حکومت نے کراچی میں بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبے اور سندھ ثانوی تعلیم میں بہتری کے منصوبے سے متعلق 35کروڑ 90لاکھ ڈالر قرض کے معاہدوں پر دستخط کر دیے ہیں۔
اقتصادی امور ڈویژن کے سیکریٹری نور احمد اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان ژاؤونگ یانگ نے ہفتے کو معاہدوں پر دستخط کیے، دستاویزات پر دستخط کی تقریب کے موقع پر وزیر برائے معاشی امور مخدوم خسرو بختیار بھی موجود تھے۔
26.6 کلومیٹر بی آر ٹی ریڈ لائن راہداری کی تعمیر کے لیے ایشیائی ترقیاقتی بینک نے 284 ملین ڈالر کے فنانسنگ معاہدے پر دستخط کیے ہیں، ایشیائی ترقیاتی بینک نے 235 ملین ڈالر بطور قرض فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے جبکہ گرین کلائمیٹ فنڈ بی آر ٹی منصوبے کے لیے 3کروڑ 72لاکھ ڈالر بطور قرض ایک کروڑ 18 لاکھ بطور گرانٹ فراہم کرے گا، اس منصوبے میں جدید توانائی اور آب و ہوا کی لچک والی خصوصیات کی نمائش کی جائے گی جس سے ساحلی شہر میں معیاری پبلک ٹرانسپورٹ تک رسائی میں اضافہ ہو گا۔
اس منصوبے کے بنیادی مقاصد گاڑیوں کے آپریٹنگ اخراجات میں کمی، کم کاربن کے اخراج کے ذریعے ہوا کے مجموعی معیار کو بہتر بنانا اور عوامی صحت کو بہتر بنانے اور شہریوں پر آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے فضلے کو ایندھن میں تبدیل کرنے والی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے سڑکوں پر ٹریفک کی مجموعی مقدار کو کم کرنا ہے۔
اس کے علاوہ ایشیائی ترقیاتی بینک ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک سے 7کروڑ 18لاکھ ڈالر قرض کا انتظام کرے گا، ایجنسی فرانسیسی ڈی ڈیولپمنٹ سے 7کروڑ 18لاکھ قرض اور گرین کلائیمٹ فنڈ (جی سی ایف) کی طرف سے 3کروڑ 72 لاکھ قرض اور ایک کروڑ 18 لاکھ ملین ڈالر کی گرانٹ دی جائے گی اور یہ گرانٹ موسمیاتی تبدیلی سے موافقت کی مالی اعانت فراہم کرے گی، جیسے کمپریسڈ قدرتی گیس (سی این جی) ہائبرڈ بس ٹیکنالوجی میں منتقلی کی اضافی لاگت اور مویشیوں کے کچرے سے سی این جی تیار کرنے کے لئے بائیوگیس پلانٹ کی تعمیر ہے۔ اس منصوبے سے ہر سال 2لاکھ 40ہزارٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی بچت کر سکے گا اور یہ ٹرانسپورٹ سے متعلق پہلا اقدام ہے جو جی سی ایف نے منظور کیا۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان ژاؤونگ یانگ نے کہا کہ اس منصوبے سے پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر کو ایک محفوظ ، قابل اعتماد ، اور ماحول دوست آمدورفت میسر آئے گی، ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے میں حکومت سندھ کا اس پیچیدہ منصوبے کی تیاری کے دوران مضبوط تعاون اور جاری مدد کے لیے شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں، بی آر ٹی کراچی میں سفر و آمدورفت کے تجربے میں نمایاں طور پر بہتری لائے گی، بھیڑ میں کمی ہو گی اور شہر میں لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنائے گی۔
اس منصوبے کو حکومت سندھ کے محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کے اشتراک سے تیار اور ڈیزائن کیا گیا ہے اور فی الحال سول ورکس اور سروسز پر تیز تر عملدرآمد کام جاری ہے۔
اس منصوبے 29 اسٹیشنوں کی تعمیر اور 26.6 کلومیٹر طویل حصے کی لینیں تیار کرتے ہوئے ریڈ لائن بی آر ٹی راہداری کی پوری چوڑائی کی تشکیل نو ہوگی۔ ہر سمت میں چھ لین تک کے ساتھ مخلوط ٹریفک روڈ وے میں بہتری، مختلف مقامات پر منظم پارکنگ کی سہولیات اور زمین کی تزئین کے سرسبز علاقوں کو شامل کرنا ہے، کوریڈور کے آب و ہوا سے متعلق نکاسی آب کے نظام میں بہتری اور بائیسکل لین، بہتر فٹ پاتھ اور توانائی سے بچنے والی اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب شامل ہے۔
اس کے علاوہ گزشتہ اکتوبر میں منظور شدہ سندھ ثانوی تعلیم میں بہتری کے منصوبے کے ساڑھے 7کروڑ ڈالر کے دوسرے معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔ اس منصوبے کی مالی اعانت ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنسیشنری آرڈینری کیپیٹل ریسورسز کے ذریعے کی جارہی ہے، جو بہت کم سود کے عوض وصول کی جاتی ہے۔
اس سے اس شعبے میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے پاکستان میں کام کے پختہ عزم کی نشاندہی ہوتی ہے، اگلے تین سالوں میں متعدد اضافی تعلیمی منصوبے بنائے گئے ہیں جن میں تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم اور تربیت کے شعبے شامل ہیں۔
اس منصوبے کے تحت جنوبی سندھ کے کچھ انتہائی پسماندہ اضلاع میں موجودہ سرکاری اسکولوں پر 160 کے قریب سیکنڈری اسکول بلاکس تعمیر کیے جائیں گے، اس منصوبے میں لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی پر توجہ دینے سے صوبے میں صنفی اور علاقائی خامیوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔ نئے بلاکس میں لڑکے اور لڑکیوں کے لیے الگ الگ صفائی کی سہولیات اور نماز کے کمرے شامل ہوں گے جو سولر پاور سے آراستہ ہوں گے۔
یانگ نے کہا کہ تعلیم پاکستان کی مستقل ترقی کے لیے ناگزیر ہے اور ایشئیا ترقیاتی بینک پاکستان کی حمایت کے لیے پرعزم ہے کیونکہ وہ زیادہ مساوی اور جامع تعلیم کی طرف گامزن ہے، مجھے قرض کے اس معاہدے پر دستخط کرنے پر خوشی ہے، اس منصوبے سے سندھ میں تعلیم کے نتائج کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی، یہ ایک ایسا صوبہ ہے جس میں اہم اسٹریٹجک وظائف اور ترقی کی صلاحیت موجود ہے۔
یہ منصوبہ اساتذہ کو جدید کلاس روم پر مبنی ٹریننگ اور رہنمائی پروگرام کے ذریعے تربیت دے گا اور صوبے کے عوامی امتحانات کے نظام کی شفافیت اور مواد کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرے گا، اس منصوبے کا ایک اہم نتیجہ یہ ہے کہ نئے بنائے گئے سیکنڈری اسکول بلاکس کا انتظام نجی سیکٹر کے آپریٹرز کریں جس سے معیار میں بہتری آئے گی، افادیت نظر آئے اور یہ منصوبہ حکومت سندھ کے لیے قدروقیمت کا حامل ہو گا۔
اس منصوبے کی بدولت منتخب اسکولوں میں اساتذہ کی تربیت اور رہنمائی پروگرام متعارف کرانے کے ذریعہ انفارمیشن اور مواصلاتی ٹیکنالوجی اور جدید ترین لیبارٹری کے آلات کو نصب کیا جائے گا اور پانچ اہم مضامین انگریزی، ریاضی، حیاتیات ، کیمسٹری اور طبیعیات میں پڑھانے کی استعداد کو بہتر بنایا جائے گا۔