سوشل میڈیا پر اعلان کے بعد متوقع نئے مظاہروں سے ایک روز قبل ایرانی حکام نے مختلف صوبوں میں موبائل انٹرنیٹ کی رسائی محدود کردی۔
ایرانی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ ہونے والی جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہلِ خانہ اور سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے مظاہرے دوبارہ شروع کرنے اور ہلاک شدگان کی یاد میں آج (جمعرات کو) تقریبات منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ان مظاہروں کا آغاز گزشتہ ماہ نومبر میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ہوا تھا لیکن احتجاجی مظاہرین نے اپنے مطالبات میں مزید سیاسی آزادی اور دیگر معاملات کو بھی شامل کرلیا تھا۔
حکومت نے کشیدگی کے لیے غیر ملکی دشمنوں کو مورد الزام ٹھہرایا تھا اور مظاہرین کے خلاف ایران کے اسلامی جمہوریہ بننے کے بعد کی 40 سالہ تاریخ کا سخت ترین کریک ڈاؤن کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:ایران: 5 روز سے جاری مظاہروں میں 106 افراد ہلاک ہوئے، ایمنسٹی انٹرنیشنل
دوسری جانب ایک سرکاری عہدیدار نے حکام کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کے احکامات کی تردید کی جبکہ یہ مدنظر رہے کہ نومبر میں بھی کشیدگی کے دوران انٹرنیٹ ایک ہفتہ معطل رہا تھا۔
ادھر نیم سرکاری خبررساں ادارے آئی ایل این اے نے باخبر ذرائع کے توسط سے بتایا کہ وزارت مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ سیکیورٹی حکام نے صوبہ البرز، کردستان، زنجانن اور فارس کے جنوبی علاقوں میں غیر ملکی ویب سائٹس بلاک کردی ہیں۔
آئی ایل این اے نے ذرائع کے حوالے سے مزید بتایا کہ موبائل روابط کی بندش سے مزید صوبوں کا بھی متاثر ہونے کا امکان ہے۔
علاوہ ازیں انٹرنیٹ بلاکیج آبزرویٹری ‘نیٹ بلاکس’ نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ ‘ایران کے مختلف حصوں میں موبائل انٹرنیٹ کے تعطل کے مصدقہ شواہد موجود ہیں’۔
مزید پڑھیں: مظاہروں کے پیچھے ایران دشمن عناصر ہیں، آیت اللہ خامنہ ای
تاہم وزارت مواصلات کے ترجمان نے اس بات کی تردید کی کہ انٹرنیٹ کی بندش کا کوئی حکم دیا گیا تھا۔
ٹوئٹر پر ایک پیغام میں جمال ہدیان نے کہا کہ ‘جعلی خبریں پھیلی ہوئی ہیں، عدالت اور متعلقہ حکام نے اس قسم کا کوئی حکم جاری نہیں کیا’۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کی بندش سے مظاہرین کو حمایت حاصل کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنا مشکل ہوجاتا ہے جبکہ کشیدگی کی صورتحال کے حوالے سے معتبر اطلاعات بھی نہیں مل پاتیں۔
خیال رہے کہ امریکا نے گزشتہ ماہ ایران کے وزیر مواصلات پر ‘وسیع ترین انٹرنیٹ سینسرشپ’ میں کردار ادا کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران: تیل کی قیمت بڑھانے پر احتجاج کے دوران پولیس اہلکار، شہری ہلاک
تاہم ایران نے جلا وطن اور بیرونی قوتوں سے منسلک شرپسندوں پر سوشل میڈیا کے ذریعے کشیدگی کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا تھا۔
یہ بات مد نظر رہے کہ گزشتہ ماہ مظاہروں کے دوران سیکڑوں بینکوں اور سرکاری عمارات پر حملہ کر کے نقصان پہنچایا گیا تھا۔