اسلام آباد:
پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر سید محمد علی حسینی نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو(بی آر آئی) اور سی پیک خطے کی ترقی خصوصاََ چین، ایران اور پاکستان کے لئے فائندہ مند ہیں۔ایرانی سفیر نے بھارت کا نام لیے بغیرچابہار بندرگاہ کے اہم منصوبے سے نئی دہلی کو الگ کرنے کے ایران کے فیصلے کا دفاع کیا۔
انھوں نے کہا کہ جب کچھ غیر ملکی حکومتیں ایران کے ساتھ اپنے تعلقات میں تذبذب کاشکار ہیں اور اس کے لئے انہیں دوسروں کی اجازت کی ضرورت ہے۔ یقینی طور پر ایسی حکومتیں طویل مدتی تعاون کے معاہدوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کرنے کی اہل نہیں ہوسکتیں۔
ایرانی سفیر سید محمد علی حسینی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب رپورٹس ہیں کہ ایران نے بھارت کو چاہ بہار بندرگاہ سے زاہدان ریلوے پراجیکٹ کے منصوبے سے الگ کر دیا ہے اور اپنے ترقیاتی فنڈز سے منصوبے کا آغاز کردیا ہے۔
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے بھارت کو اہم منصوبے سے نکال کر چین کے ساتھ 25سالہ طویل 400ڈالر بلین سٹریٹیجک پارٹنرشپ کامعاہدہ کرلیا ہے۔ تاہم ایرانی سفیر نے بھارتی میڈیا کادعویٰ بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مستردکردیا ہے۔
ایرانی سفیر نے بھارتی میڈیا کے اس دعوے کو مسترد کردیا کہ یہ 25 سالہ معاہدہ ایک عوامی دستاویز تھا جو میڈیا میں آنے والی خبروں کے برخلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعاون بہت زیادہ عوامی مسئلہ ہے ۔حتیٰ کہ چینی صدر کے 2016 کے دورہ ایران کے دوران شائع ہونے والے مشترکہ اعلامیہ کے چھٹے پیراگراف میں فریقین نے واضح طور پر 25 سال کے تعاون کیلئے جامع دستاویز کے نتیجے پر اپنی خواہش کا اظہار کیا ۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کی طرح چین ایران تعاون کے بارے میں بے بنیاد افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔ جیسے کچھ مغربی عہدیداروں اور میڈیا نے اس تعاون کی خفیہ نوعیت پر جان بوجھ کر توجہ دی ہے۔
ایرانی سفیر محمد علی حسینی نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے اپنے آئین کی رو سے مغربی یا مشرقی ممالک کیساتھ جامع اور طویل مدتی معاہدوں کے انعقاد میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہ کبھی پہلے تھی اور نہ اب ہے۔بلاشبہ بائی پاس روڈ اور چین پاکستان اقتصادی کوریڈور نے علاقائی سطح پر تعاون کے فروغ کی راہیں ہموار کر دیں۔