انٹرلیکن: اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے انسانوں کے ہاتھ سے وقت نکلتا جا رہا ہے۔  سیکڑوں سائنس دانوں کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا کہ دنیا ایک ایسے مقام پر پہنچنے کے قریب ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں لیکن اس تباہی سے ابھی بھی بچا جا سکتا ہے۔   رپورٹ کے مطابق دنیا بھرمیں گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں بڑے پیمانے پر کٹوتی کی شروعات کی ضرورت ہے ورنہ کرہ ارض کا درجہ حرارت 1.5 ڈگری سیلسیس کی حد سے تجاوز کر جائے گا۔  رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ درجہ حرارت میں ایک ڈگری کا اضافہ زمین پر انتہائی نوعیت کے وقوعات کا سبب بنے گا۔   ان تباہ کاریوں میں گلیشیئروں کے پگھلنے کے سبب سطح سمندر میں اضافہ ہوگا جس کے نتیجے میں زراعت، جنگلات، ماہی گیری، توانائی اور سیاحت کو شدید معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔  اقوامِ متحدہ کی جانب سے موسمیاتی تغیر پر بنائے جانے والے بین الحکومتی پینل (آئی پی سی سی) کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ متوسط سطح پر گرین ہاؤس گیس کے اخراج کے سبب 2081 سے 2100 کے درمیان زمین پر 2.7 ڈگری سیلسیس اضافہ متوقع ہے۔لیکن اگر یہ اخراج انتہائی کم ہوتا ہے تو یہ درجہ حرارت 1.4 ڈگری جبکہ اگر اخراج انتہائی زیادہ ہوتا ہے تو 4.4 ڈگری تک بڑھ سکتا ہے۔  ان نتائج سے نبردآزما ہونے کے لیے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 2030 تک 48 فی صد، 2035 تک 65 فی صد، 2040 تک 80 فی صد اور 2050 تک 99 فی صد کٹوتی کرنی ہوگی۔

انٹرلیکن: اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے انسانوں کے ہاتھ سے وقت نکلتا جا رہا ہے۔ سیکڑوں سائنس دانوں کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا کہ دنیا ایک ایسے مقام پر پہنچنے کے قریب ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں لیکن اس تباہی سے ابھی بھی بچا جا سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھرمیں گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں بڑے پیمانے پر کٹوتی کی شروعات کی ضرورت ہے ورنہ کرہ ارض کا درجہ حرارت 1.5 ڈگری سیلسیس کی حد سے تجاوز کر جائے گا۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ درجہ حرارت میں ایک ڈگری کا اضافہ زمین پر انتہائی نوعیت کے وقوعات کا سبب بنے گا۔ ان تباہ کاریوں میں گلیشیئروں کے پگھلنے کے سبب سطح سمندر میں اضافہ ہوگا جس کے نتیجے میں زراعت، جنگلات، ماہی گیری، توانائی اور سیاحت کو شدید معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اقوامِ متحدہ کی جانب سے موسمیاتی تغیر پر بنائے جانے والے بین الحکومتی پینل (آئی پی سی سی) کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ متوسط سطح پر گرین ہاؤس گیس کے اخراج کے سبب 2081 سے 2100 کے درمیان زمین پر 2.7 ڈگری سیلسیس اضافہ متوقع ہے۔لیکن اگر یہ اخراج انتہائی کم ہوتا ہے تو یہ درجہ حرارت 1.4 ڈگری جبکہ اگر اخراج انتہائی زیادہ ہوتا ہے تو 4.4 ڈگری تک بڑھ سکتا ہے۔ ان نتائج سے نبردآزما ہونے کے لیے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 2030 تک 48 فی صد، 2035 تک 65 فی صد، 2040 تک 80 فی صد اور 2050 تک 99 فی صد کٹوتی کرنی ہوگی۔


سان فرانسسكو: فیس بک کی مرکزی کمپنی میٹا نے بارباراعلان کے بعد اب فیس بک نے امریکی صارفین کےلیے بلیوٹِک والے ’ویریفائڈ اکاؤنٹ‘ کی سہولت پیش کردی ہے۔

امریکی صارفین اب فیس بک اور انسٹاگرام ویب کے لیے 11.99 ڈالر ماہانہ اورایپ کے لیے ماہانہ14.99 کےبدلے بلیو ٹک والا تصدیق شدہ اکاؤنٹ حاصل کرسکتےہیں۔ اس کے لیے میٹا کو آپ کی تازہ تصویر درکارہوگی۔ واضح رہے کہ اس سے وہ مشہور افراد زیادہ مستفید ہوسکیں گے جو اپنے جعلی اکاؤنٹ سے بہت پریشان رہتےہیں۔

میٹا کی پالیسی کےتحت یہ ضروری ہوگا کہ آپ کو دوبارہ الگ الگ سے اپنے اکاؤنٹ سے نکل کر دوبارہ اس سےجڑنا ہوگا اور لاگ ان ہوتےوقت فیس بک اور انسٹاگرام پرچیک مارک لگانا ہوگا۔

دوسری جانب میٹا کمپنی تمام ترقی کے باوجود منافع میں کمی کی شکار ہے اور اسٹاف میں کمی کےعلاوہ کئی منصوبے بند کرچکی ہے۔ اسی تناظر میں میٹا کو اضافی آمدنی کی بھی ضرورت ہے جس کے لیے فیس بک اور انسٹاگرام کے  ویریفائڈ اکاؤنٹس کا ڈول ڈالا گیا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں