انو ملک جنسی ہراسانی کے الزامات کے بعد انڈین آئڈل سے الگ


بھارت کے نامور موسیقار انو ملک پر گزشتہ سال متعدد خواتین نے جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا، جس کے بعد سے اب تک انو ملک کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

سوشل میڈیا پر مسلسل تنقید کے بعد گلوکار نے بھارتی میوزیکل شو انڈین آئڈل کے سیزن 11 سے خود کو الگ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

انو ملک کئی برسوں سے اس شو کے جج بنتے آرہے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال خواتین کو ہراساں کرنے کے معاملے پر سامنے آئی مہم ‘می ٹو’ کا سہارا لیتے ہوئے کئی خواتین نے انو ملک پر الزامات لگائے تھے،، الزامات لگانے والوں میں نامور گلوکارہ سونا مہاپترا بھی شامل تھیں۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on 

ان الزامات کے بعد گلوکار انور ملک اُس وقت بھی اپنے شو سے الگ ہوگئے تھے۔

البتہ ایک بیان میں انو ملک نے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس شو کو چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں کر رہے۔

گلوکار کے مطابق انہوں نے شو نہیں چھوڑا بلکہ صرف 3 ہفتوں کا بریک لیا ہے، وہ خود کو بے قصور ثابت کرکے شو میں واپس آئیں گے، اگر سوشل میڈیا پر بار بار کوئی ان کے خلاف کچھ بول رہا ہے تو یقیناً اس کا اثر بھی ہوگا’

گلوکار کا مزید کہنا تھا کہ وہ ان جھوٹے اور بےبنیاد الزامات سے تھک چکے ہیں، بہتر یہی ہے کہ وہ بےقصور ثابت ہوں جس کے بعد پھر وہ شو میں واپسی کریں۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on 

یاد رہے کہ 59 سالہ انو ملک پر الزامات کا آغاز رواں سال دوبارہ اس وقت ہوا جب ستمبر میں انڈین آئڈل شو میں انو ملک کی واپسی کی خبریں سامنے آئیں۔

اس کے بعد گلوکارہ سونا مہاپترا نے اس حوالے سے ایک کھلا خط تحریر کیا جس میں دوبارہ انو ملک پر جنسی ہراساں کرنے کے الزامات لگائے گئے۔

سونا مہاپترا نے اپنے اس خط میں ساتھی گلوکاروں سونو نگم، نیہا ککڑ اور ویشال دھدلانی کو بھی انو ملک کو سپورٹ کرنے پر آڑے ہاتھوں لیا۔

گلوکارہ کے بعد نیہا بھاسن، شویتا پنڈت اور علیشا چنائے نامی بھارتی گلوکاراؤں نے بھی سامنے آکر سونا مہاپترا کو سپورٹ کرتے ہوئے انو ملک کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

بعدازاں سونا مہاپترا نے سوشل میڈیا پر ان تمام مداحوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے انو ملک کو شو سے الگ کروانے پر ان کا سپورٹ کیا۔

گلوکارہ کے مطابق ‘میڈیا کے ان تمام افراد کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے انو ملک کو باہر کرنے میں میری مہم کو سپورٹ کیا، انو ملک کو مسلسل ٹی وی پر دیکھنا ناقابل برداشت ہے’، ان کے بقول ‘وہ طویل عرصے سے بیمار تھیں اور آج سکون کی نیند سو سکیں گی’۔

انڈین آئڈل شو سے الگ ہونے پر انو ملک نے اپنے انسٹاگرام پر بھی رواں ماہ ایک بیان جاری کیا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on 

اس میں ان کا کہنا تھا کہ ‘میری دو بیٹیاں ہیں اور میں سوچ بھی سکتا کبھی ایسا کچھ کرنے کا جیسے مجھ پر الزامات لگائے گئے، شو تو ہمیشہ جاری رہے گا، لیکن میری اس خوشی کے پیچھے یقیناً غم چھپا ہے، مجھے صرف انصاف چاہیے’۔

خیال رہے کہ انو ملک ‘انڈین آئڈل’ میں بطور جج خدمات سر انجام دیتے رہے، اس پروگرام کو میوزک کے حوالے سے بھارت کا سب سے بہترین پروگرام مانا جاتا ہے، جس کے ذریعے نئے گلوکاروں کو مواقع دیے جاتے ہیں۔

انو ملک پر سونا مہاپترا سمیت کئی اور خواتین نے ہراساں کرنے کا الزام لگایا — فوٹو/ ٹوئٹر
انو ملک پر سونا مہاپترا سمیت کئی اور خواتین نے ہراساں کرنے کا الزام لگایا — فوٹو/ ٹوئٹر

انو ملک نے کیریئر کا آغاز 1980 میں بطور میوزک کمپوزر کیا، انہوں نے درجنوں مقبول گیتوں کی نہ صرف موسیقی ترتیب دی بلکہ انہوں نے ان میں اپنی آواز کا جادو بھی جگایا۔

‘اس پیار سے میری طرف نہ دیکھو، اونچی ہے تیری بلڈنگ، نہ ملو کہیں پیار ہو نہ جائے، سندیسے آتے ہیں، جانم سمجھا کرو، اس طرح عاشقی کا فرض ادا کر جاؤں گا ‘ سمیت درجنوں مقبول گیتوں میں آواز کا جادو جگانے والے انو ملک نے متعدد فلموں کی موسیقی بھی ترتیب دی۔

انہوں نے ‘سڑک، بازیگر، میں ہوں نا، شادی نمبر ون، چوری چوری چپکے چپکے، مجھے کچھ کہنا ہے، میلا، ہیرا پھیری اور گنگا،جمنا سروسوتی‘ درجنوں مقبول فلموں کی موسیقی ترتیب دی۔


اپنا تبصرہ لکھیں