پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں رواں ہفتے مسلسل چوتھے کاروباری روز مندی کا رجحان دیکھا گیا کیونکہ سرمایہ کاروں نے امریکی فیڈرل ریزرو (ایف ای ڈی) کی جانب سے شرح سود میں ایک بار پھر اضافے پر ردعمل ظاہر کیا۔
دوپہر 12:50 بجے بینچ مارک کے ایس ای 100 نڈیکس 489.30 پوائنٹس یا 1.19 فیصد گر کر تک 40 ہزار 476.28 پوائنٹس تک پہنچ گیا۔
اس ضمن میں فرسٹ نیشنل ایکویٹیز لمیٹڈ کے ڈائریکٹر عامر شہزاد نے کہا کہ یو ایس فیڈرل ریزرو کے فیصلے کے بعد دنیا بھر میں ایکویٹیز گر گئی تھیں اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج بھی عالمی رجحان کے مطابق نیچے چلا گیا۔
ایک روز قبل ایف ای ڈی نے افراط زر کو کم کرنے کے لیے زبردست کارروائی جاری رکھتے ہوئے مسلسل تیسری بار شرح سود میں 75 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا۔
فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول نے واضح کیا ہے کہ حکام معیشت کو متوازن کرنے اور 70، 80 کی دہائی کے اوائل کی صورتحال کو دہرانے سے بچنے کے لیے جارحانہ انداز میں کام کرتے رہیں گے، ان دو دہائیوں میں آخری مرتبہ امریکا میں مہنگائی کی سطح قابو سے باہر ہوگئی تھی۔
عامر شہزاد نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے سیاسی غیر یقینی صورتحال کے درمیان ایک نئی تحریک شروع کرنے کے اعلان نے بھی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو کم کیا۔
اس کے علاوہ سرمایہ کار اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے شرح سود میں مزید اضافے کے خدشے کے باعث فروخت کو ترجیح دے رہے ہیں کیونکہ روپیہ ڈالر کے مقابلے میں ریکارڈ کم ترین سطح کے قریب پہنچ چکا ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے بھی کچھ ایسا ہی خیال ظاہر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ بنیادی طور پر شرح سود میں اضافے اور گرتی ہوئی کرنسی کی وجہ سے گراوٹ کا شکار ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ رجحان عالمی سطح پر دیکھا گیا ہے کیونکہ ایف ای ڈی جارحانہ طور پر شرح سود میں اضافہ کر رہا ہے اور تمام منڈیوں اور دیگر علاقائی کرنسیوں کی قدر میں کمی ہورہی ہے۔
انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز میں ریسرچ کے سربراہ رضا جعفری نے اتفاق کیا کہ کے ایس ای 100 انڈیکس ایف ای ڈی کے اضافے کے بعد عالمی منڈیوں میں ہونے والی کمی کی پیروی کر رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تاہم مقامی سیاست کا شور بھی مارکیٹ رجحان متاثر کر رہا ہے اور عارضی طور پر مثبت اثرات جیسے کہ اگست کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بہت زیادہ کمی اور موسمیاتی تبدیلی کے لیے امریکی خصوصی سفیر جان کیری کے پاکستان میں لچکدار انفراسٹرکچر کی تعمیر نو میں مدد کے لیے ممکنہ امریکی امداد کے بارے میں مثبت بیانات جیسی چیزوں کو پس پشت ڈال رہا ہے۔
خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ اگست میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو کر 70 کروڑ ڈالر رہ گیا، جو گزشتہ ماہ ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تھا، یہ ماہ بہ ماہ 41.67 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔