فورٹ ورتھ ٹیکساس: راجہ زاہد اختر خانزادہ نمائیندہ جنگ/ جیو نیوز
امریکہ کی قید میں پاکستانی ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کلائیواسٹیفورڈ اسمتھ نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کو ٹیکساس فورٹ ورتھ میں واقع فیڈرل میڈیکل سینٹر، کارسویل میں دو بار جنسی حوس کا نشانہ بنایا گیا اور انکا ریپ کیا گیا انئوں نے بتایا کہ اس بات سے حکومت پاکستان بھی آگاہ ہے یہ بات انہوں نے جیو/ جنگ سے فورات ورتھ میں خصوصی انٹریو میں کہی
ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کے بعد جیو نیوز کے نمائیندے راجہ زاہد اختر خانزادہ سے خصوصی انٹریو میں انکے وکیل اسمتھ کا کہنا تھا کہ وہ بحثیت ایک امریکی اس بات پر شرمندہ ہیں انکا کہنا تھا کہ وہ بحیثیت امریکی یہ بات کرتے ہوئے شرمندگی محسوس کررہے ہیں کہ یہاں جیل کا نظام ایک مذاق پر مبنی ہے
انہوں نے کہا کہ گذشتہ بیس سالوں میں ڈاکٹر عافیہ کئی کربناک عذاب سے گذریں مگر اور اس بارے میں گفتگو کرنا مجھے ناپسند ہے لیکن یہ واضح ہے کہ اس قید خانے میں ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ کم سے کم دو ریپ کے واقعات ہوئے ہیں اور جو کچھ ہوا یہ فورٹ ورتھ میں واقع ایئر فورس بیس میں ہوا جہاں یہ جیل قائم ہے انہوں نے کہا کہ جو بھی یہ سوچتا ہے کہ ایسا نہیں ہوا وہ دھوکہ اور وہم میں مبتلا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ڈاکٹر عافیہ کو نہ صرف افغانستان میں تفتیش کے دوران بلکہ امریکہ میں قید کے دوران بھی جنسی تشدد ( ریپ ) کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ خاتون جو اس ظلم کا شکار ہوئی اسکو فوری طور پر پاکستان میں ہونا چاہئیے تھا جہاں وہ اپنے وطن کے لوگوں سے پیار کرتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میںانہوں نے کہا کہ کہ کیا ڈاکٹر عافیہ نے آپ سے اس بات کی شکایت کی کہ انکو اس جیل میں ریپ کیا گیا جہاذن پر وہ اسئر ہیں اسپر انکا کہنا تھا کہ جی ہاں ڈاکٹر عافیہ نے کافی تفصیل کے ساتھ انکو آگاہی دی ہے کہ انکو کسطرح دو بار یہاں جنسی تشدد اور ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔ جبکہ جیل میں روزمرہ کے ہونے والے واقعات بھی اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ حکومت پاکستان کو بحیثیت انکے وکیل انہوں نے اس سے متعلق آگاہی بھی دی ہے جبکہ انہوں نے ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ اس غیر مہذب سلوک کے خلاف رپورٹ بھی داخل کی ہے اور جو وہ کچھ کررہے ہیں انکے وکیل کا کہنا تھا کہ انکو اس اسیری سے آذادی کیلئے یہ ضروری ہے کہ ہمیں صحیح کام کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے، اور ہمیں جلدی سے اسکو وہاں سے باہر نکالنا چاہتے ہیں جتنا ممکن ہو سکے۔ انہوں مے بتایا کہ آج میں نے ڈاکٹر عافی سے پانچ گھنٹوں ہر مشتمل ایک ملاقات کی ہے اور ان سے پانچ گھنٹے لگاتار بات چیت کی، جس پر میں کہنا چاہتا ہوں کہ ان سے میزن نے اپنی ماں سے بھی طویل وقت تک بات چیت کی ہے اور ہماری گفتگو بہت خوبصورت تھی اور میں اسکے ساتھ عقائدی باتیں کیں جو کہ اسکو دلچسپ لگتی ہیں، جس سےوہ پھر سے زندہ ہو گئی انہوں نے بتایا کہ اس قید خانہ میں 10,250 عورتیں قید ہیں مگر صرف ڈاکٹر عافیہ ان سب میں علحیدہ ہیں جوکہ انکے پہلے مقدمے کی سماعت کے بعد سے لیکر ابتک مسلسل انتظامی علیحدگی کا سامنا کررہی ہیں وہ ایک انفرادی سیل میں مقید ہیں وہ اپنے تمام مختلف حقوق سے محروم ہیں انہوں مے بتایا کہ میں نے آج جیل بیورو کے وکلاء سے کہا کہ آپ کا سسٹم کام نہیں کر رہا ہےانہوں نے کہا کہ میں ایک امریکی ہوں میں جو کچھ عافیہ کے ساتھ ہوا اسپر معذرت خواہ ہوں لیکن یہ بالآخر حکومت پاکستان کا کام ہے اور پاکستان میں اچھے دل والے مہذب لوگ جو عافیہ کی حمایت کرتے ہیں یہ حکومت پاکستان کی ناکامی ہے کہ اسکو واپس پاکستان نہیں بلایا گیا انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس بہت سارے طریقے ہیں اور وہ مختلف چیزیں ہیں جو حکومت کر سکتی ہے وہ کرنا اتنا پیچیدہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ بحیثیت وکیل ۔ میں یقینی طور پر عوام کو تمام تفصیلات سے آگاہ کروں اور مجھے لگتا ہے کہ پاکستان کے لوگ اس پر بہت ناراض ہوں گے مجھےاور آپ کو ہونا بھی چاہئے اپ ہم اس بدسلوکی کے سلسلہ کو جاری نہیں رکھنے دیں گے انہوں نے کہا کہ آپ اپنا پاکستانی پاسپورٹ دیکھیں اور آپ نے اس کے اندر پڑھا ہے اور یہیں پر حکومت پاکستان کا اصرار ہے کہ پاکستان کے شہریوں کے ساتھ مناسب سلوک کیا جائے اور پاکستان یہ مطالبہ کرے کہ یہاں امریکہ میں ایسا نہ ہو۔ یہ وہی ہے جو حکومت پاکستان کو اپنے پاسپورٹ میں کیے گئے وعدے کو پورا کرنا ہے انہوں نے کہا کہ یہ ایک معجزہ ہے کہ یہ خاتون اب بھی زندہ ہے وہ ہر روز کتنی دیر تک یہ برداشت کرے گی کہ اسے سر سے پاؤں تک زخم لگے ہوئے ہیں