امریکی کانگریس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی دو قراردادیں منظور ہوگئیں جس کے بعد وہ مواخذے کی زد میں آنے والے تیسرے امریکی صدر بن گئے۔
قرار دادوں کی حمایت میں 230 اور مخالفت میں 197 ووٹ آئے۔ صدر ٹرمپ کے مواخذے کےلیے 218 ووٹوں کی ضرورت تھی جوکہ کامیاب ہوگئی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی پارٹی کے ایک رکن نے بھی اپنے صدر کےخلاف ووٹ دے دیا۔
قرارداد کے مطابق امریکی صدر نے کانگریس کے کام میں مداخلت کی اور اپنےعہدے کا غلط استعمال کیا۔
امريکی صدر کے مواخذے کا معاملہ اب سینیٹ میں جائے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے پر ووٹنگ آج ہوگی
امريکا ميں حکمران ريپبلکن پارٹی کے پاکستانی نژاد رکن طلعت رشيد کہتے ہيں کہ سينيٹ ميں ريپبلکن پارٹی کی اکثريت ہے جہاں مواخذے کی قرارداد ناکام ہوجائے گی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی پوزيشن بہت مضبوط ہے۔
مشی گن ميں ريلی سے خطاب کرتے ہوئے امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہيں کيا، مواخذہ ان کا نہيں ڈيموکريٹس کا ہونا چاہیئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ڈيموکريٹس نے خود کو شرمندہ کرنے کے سوا کچھ نہيں کيا۔ انہوں نے لاکھوں محب وطن امریکیوں کے ووٹوں کو کالعدم کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ آج کی غیر قانونی، غیر آئینی اور متعصبانہ مواخذے کے ساتھ ڈیمو کریٹک کچھ بھی نہیں۔ امریکی ووٹر کےلیے اپنی گہری نفرت اور حقارت کا اعلان کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے مواخذے کی کارروائی کو سیاسی خودکشی مارچ سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ آخر میں فتح حاصل کریں گے۔
واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس صدر ٹرمپ کے مواخذے کےلیے دستاویزات دینے سے پہلے ہی انکار کرچکا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق ڈیموکریٹس مواخذے کی غیر ضروری کارروائی میں مصروف ہے۔