امریکیوں کو نشانہ بنانے پر امریکا کی عراق کو جوابی کارروائی کی دھمکی


واشنگٹن: امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے راکٹ حملوں کے بعد عراق کو خبردار کیا ہے کہ اگر امریکیوں کے خلاف کوئی نیا حملہ ہوا تو امریکا ’جیسے ضروری ہوا‘ جوابی کارروائی کرے گا۔

غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق گزشتہ ہفتے عراق میں ایک فوجی اڈے پر جہاں امریکی فوجی رہائش پذیر ہیں مہلک حملہ کیا گیا تھا جس کے جواب میں امریکا نے ایرانی اتحادی جنگجو گروہوں کے خلاف فضائی حملہ کردیا تھا تاہم راکٹ حملے بغیر رکے اب بھی جاری ہیں۔

عراق کے قائم مقام وزیراعظم عادل عبدالمہدی کو فون کال کر کے مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ بغداد ’لازمی اتحادیوں اہلکاروں کا دفاع کرے‘ جو عسکری گروپ داعش کے خلاف مہم کے تحت وہاں سرکاری طور پر تعینات ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ’سیکریٹری مائیک پومپیو نے اس بات کو اجاگر کیا کہ جو گروہ اس سب کے ذمہ دار ہیں ان کا احتساب لازمی ہونا چاہیئے‘۔

خیال رہے کہ تازہ ترین راکٹ حملہ ہفتے کے روز دن دہاڑے کیا گیا تھا جس کا ہدف بغداد کے شمال میں تاجی ایئر بیس تھی، اس حملے کے نتیجے میں امریکی اتحادی افواج کے 3 اہکار زخمی ہوگئے تھے۔

ان حملوں کی ذمہ داری کسی نے بھی قبول نہیں کی لیکن امریکا نے سخت گیر شیعہ جنگجو گروہوں پر اس کا الزام عائد کیا جو پڑوسی ملک ایران کے اتحادی ہیں اور عراقی ریاست میں شامل ہیں۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتے بدھ کے روز تاجی پر اسی طرح کے راکٹ حملے میں 2 امریکی اہلکار اور برطانوی فوجی ہلاک ہوگیا تھا جو کئی سالوں میں عراق کے فوجی اڈے پر کیا گیا مہلک ترین حملہ تھا۔

اس کے جواب میں جمعے کے روز امریکا نے اسلحے کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا یہ ایک گروہ کتائب حزب اللہ کے زیر استعمال تھا، اس کے ساتھ اہلِ تشیع کے لیے اہم شہر کربلا میں ایئرپورٹ کی زیر تعمیر عمارت بھی تباہ کردی تھی۔

عراقی فوج کا کہنا تھا کہ حملے میں کسی جنگجو گروہ کا کوئی کارندہ ہلاک نہیں ہوا البتہ اس کی سیکیورٹی فورسز کے 5 اراکین اور شہری ہلاک ہوا تھا۔

اس حوالے سے عراق کی جوائنٹ آپریشن کمانڈ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ تاجی ایئربیس جہاں امریکی اتحادی فوجی مقیم ہیں اس کے ایک حصے پر 33 کاتوشا راکٹ برسائے گئے تھے۔


اپنا تبصرہ لکھیں