اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے آئندہ دو ماہ کے لیے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا۔
مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین اسٹیٹ بینک رضا باقر کی زیر صدارت ہوا جس میں شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے رضا باقر نے کہا کہ جون کے مقابلے میں اب ملک کے معاشی حالات بہت بہتر ہیں، برآمدات، ترسیلات اور پیداوار کا شعبہ بہتر کارکردگی دکھا رہا ہے، مہنگائی میں تھوڑا اضافہ ہوا لیکن یہ انتظامی مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے اثرات سے بچاؤ کے لیے شرح سود میں تیزی سے کمی کی گئی جس سے کاروباری طبقے کو 470 ارب روپے کا ریلیف ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے اثرات سے بچاؤ کے لیے احساس پروگرام سمیت مختلف اقدامات کیے گئے، اسٹیٹ بینک نے ایک ہزار 580 ارب کا کاروباری طبقے کو پیکیج دیا جو جی ڈی پی کا 3.8 فیصد ہے، اسکیم کے تحت 650 ارب روپے کاروباری و انفرادی طبقے کے قرضے ایک سال کے لیے موخر ہوئے جبکہ بینکس کے ساتھ مل کر قرضوں کو ری شیڈول کیا گیا۔
رضا باقر نے کہا کہ روزگار بچانے کے لیے کمپنیوں کو تنخواہوں کی ادائیگی کی مد میں 200 ارب روپے دیے گئے، حکومت نے چھوٹی صنعتوں کے ملازمین کے روزگار قرض کے لیے ضمانت دی۔
ملکی قرضوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جتنے قرض لیے تقریباً اتنی ہی قرض پر سود ادائیگیاں بھی ہوئیں جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہونے سے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے 25 جون کو ہونے والے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو مزید 100 بیس پوائنٹ کم کر کے 7 فیصد کردیا تھا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث مارچ سے اپریل تک ایک ماہ کے عرصے میں تین مرتبہ شرح سود میں کمی کا اعلان کیا تھا۔
17 مارچ کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 12.5کردی گئی تھی جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔
اس کے بعد 16 اپریل کو اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں 2 فیصد کمی کا اعلان کردیا تھا جس کے ساتھ ہی شرح سود 9 فیصد ہو گئی تھی جبکہ ایک ماہ بعد 15مئی کو شرح سود مزید کم کر کے 8 فیصد تک کردی گئی تھی۔