اسمارٹ فون ؛ کورونا وائرس کے خاتمے کی ایک امید


اسٹینفورڈ: ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اسمارٹ فون سے کورونا وائرس کی تیزی سے پھیلتی وبا کو روکا جا سکتا ہے۔

امریکا کے ماہر وبائی امراض اور پبلک ہیلتھ پروفیسر جان لونائیڈس نے اپنے آرٹیکل میں دعویٰ کیا ہے کہ ایک ایسی چیز جس کے ذریعے کورونا وائرس سے متعلق حقیقی ڈیٹا جمع کیا جا سکتا ہے اور جس کے ذریعے علاج معالجے کی درست معلومات براہ راست مریض کو فراہم کی جاسکتی ہیں وہ اسمارٹ فون ہے۔

پروفیسر جان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ایسی وبائی صورت حال کا ایک صدی میں ایک بار سامنا ہوسکتا ہے اور بدقسمتی سے اس وقت بھی ایسی ہی صورت حال ہے تاہم خوش قسمتی سے اس وقت تقریباً ہر شخص کے ہاتھ میں ایک اسمارٹ فون موجود ہے اور کہیں ایسا نہ بھی ہو تو ہر خاندان میں ایک فرد کے پاس ایک اسمارٹ فون ضرور ہے۔

اسمارٹ فون رکھنے والے شخص کی پورے سال اور دن میں چوبیس گھنٹے نگرانی کی جا سکتی ہے اور بس ضرورت ہے تو صرف ایک ایسی ایپ کی جس میں معالجین، ماہرین اور طبی عملے کا مریض سے رابطہ رہے۔ ایسا پروجیکٹ 2011 کو برطانیہ میں ’فلو فون‘ کے نام سے کافی کامیاب رہا تھا۔

اسی طرز پر جنوبی کوریا میں 11 فروری کو کورونا 100 میٹر (Corona 100m)  نامی ایپ لانچ کی گئی تھی جس کی مدد سے صارف کو اُس وقت فوری طور پر خبردار کردیا جاتا ہے جب وہ اُس علاقے میں داخل ہوتا ہے جہاں 100 میٹر کے اندر کورونا وائرس کا مریض موجود ہو۔

پروفیسر ڈاکٹر جان لونائیڈس کا مزید کہنا تھا کہ ایسی ایپ کے لیے عالمی قوتوں کو سافٹ انجینئرز سے مدد لینی چاہیئے اور کوئی ایسا سافٹ ویر یا اپلیکیشن بنانا چاہیئے جو بڑے شہروں ہی نہیں بلکہ گلی محلوں اور دیہاتوں میں بھی لوگوں کے لیے کارآمد ہوسکے جس کے لیے برطانیہ کے  ُفلو فون‘ اور جنوبی کوریا کی ’کورونا 100 میٹر‘ ایپ سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں