وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے سیکٹر آئی 10 میں دھماکے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا مراسلہ جاری کردیا گیا ہے۔
پولیس حکام نے آئی ٹین فور میں خودکش دھماکے کی تفتیش کے لیے 8 رکنی جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیف کمشنر اسلام آباد کو جے آئی ٹی بنانے کی سفارش ڈی آئی جی کی جانب سے کی گئی ہے، مراسلے کے مطابق جے آئی ٹی کی سربراہی ایس ایس پی محکمہ انسداد دہشت گردی کریں گے، 3 ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) بھی جے آئی ٹی کا حصہ ہوں گے۔
تفتیشی افسران کے علاوہ حساس اداروں کے 2 افسران بھی جے آئی ٹی کا حصہ ہوں گے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے اسلام آباد دھماکے میں شہید ہونے والے ہیڈ کانسٹیبل عدیل حسین کو ’تمغہ شجاعت‘ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ غیر معمولی جرأت و بہادری اور فرض شناسی کے مظاہرے پر اسلام آباد پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل عدیل حسین شہید کو ’تمغہ شجاعت‘ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید عدیل حسین کی بیوہ کو اسلام آباد پولیس میں بھرتی کیا جائے گا، بیوہ کو فوری طور پر مکمل شہدا پیکج دے رہے ہیں جس کے تحت انہیں ایک کروڑ 65 لاکھ نقد اور ایک پلاٹ بھی دیا جارہا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ عدیل حسین شہید کی مدت ملازمت کی تکمیل تک پوری تنخواہ بھی بیوہ کو ادا کی جاتی رہے گی، شہید کے بچوں کی تعلیم اور شادی کے اخراجات بھی سرکاری طور پر ادا کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کے علاقے سیکٹر آئی ٹین میں دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 4 اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اسلام آباد میں ہائی الرٹ کی وجہ سے چیکنگ چل رہی تھی اور اس دوران پولیس اہلکاروں نے مشکوک گاڑی کو چیکنگ کے لیے روکا، گاڑی رکتے ہی خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا اور ابتدائی اطلاعات کے مطابق ہیڈ کانسٹیبل عدیل حسین شہید ہوگئے۔
اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنز سہیل ظفر چٹھہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ صبح سوا 10 بجے ایک مشکوک ٹیکسی آرہی تھی جس میں ایک مرد اور ایک خاتون سوار تھے، پولیس کے ایگل اسکواڈ نے مشکوک سمجھتے ہوئے انہیں روکا اور ان کی تلاشی لی، ابھی مشکوک افراد کی جامہ تلاشی جاری تھی کہ ایک لمبے بالوں والا لڑکا واپس گاڑی میں آیا اور اس نے گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا جس سے 2 دہشت گرد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ ایک پولیس اہلکار شہید ہوگیا۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے خودکش دھماکے کے بعد حفاظتی اقدامات کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں 15 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی تھی۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل ہی اسلام آباد پولیس نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ایگل اسکواڈ نے خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی نئی لہر کے بعد حفاظتی اقدام کے تحت 2 ہزار سے زائد مشکوک افراد، موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کو چیک کیا۔
اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے کہا تھا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ شہر میں امن و امان یا دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونما نہ ہو جبکہ شہریوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں اور مشتبہ افراد کے بارے میں مطلع کریں۔
علاوہ ازیں پولیس نے اپنے ایک علیحدہ بیان میں کہا تھا کہ وہ کسی بھی مسئلے سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں اور پولیس کی مدد کے لیے شہر میں ایف سی کو تعینات کیا گیا ہے۔