آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام پاکستان کے معروف اداکار شکیل (یوسف کمال) کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد جون ایلیا لان میں کیا گیا۔
تعزیتی ریفرنس کا آغاز تلاوت کلام پاک کے بعد اداکار شکیل کی زندگی پر مبنی شو ریل دکھا کر کیا گیا۔
صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، معروف ڈائریکٹر و پروڈیوسر قاسم جلالی، اداکار مصطفیٰ قریشی، امجد شاہ، محمد اقبال لطیف، اداکار و ہدایت کار احتشام الدین، اہلیہ شکیل، حرا، حیدر شکیل، کمال الدین احمد، اداکارہ ماہین، راجو جمیل، اداکار ساجد حسن، ظہیر خان اور بختیار احمد نے اظہارِ خیال کیا۔
سینئر اداکار غلام محی الدین، ادکارہ ہما نواب، نیلوفر عباسی، زینت یاسمین نے ٹیلیفونک گفتگو کی۔
تعزیتی ریفرنس میں اداکاروں، فنکاروں اور ہدایت کاروں سمیت شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی جبکہ تقریب کی نظامت کے فرائض ہما میر نے انجام دیے۔
اس موقع پر اداکار شکیل کو یاد کرتے ہوئے صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہا کہ شکیل صاحب بہت اچھے اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ بہت اچھے انسان بھی تھے، اتنے بڑے اداکار ہم سے جدا ہو گئے ہیں جو انتہائی دکھ کی بات ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شکیل صاحب آرٹس کونسل بھی آتے تھے، انہوں نے ایک تھیٹر بھی ہمارے ساتھ کیا، ان کا کام بہت شاندار تھا، وہ ہمیشہ ہماری یادوں میں زندہ رہیں گے۔
محمد احمد شاہ نے یہ بھی کہا کہ آرٹس کونسل ان کی فیملی کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کراتا ہے، یہ ادارہ ہم سب کا ہے، ہمیں دکھ سکھ میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہنا چاہیے۔
لیجنڈ ڈائریکٹر و پروڈیوسر قاسم جلالی نے کہا کہ شکیل بہت کمال انسان تھے، ایسے پرخلوص لوگ بہت کم ملتے ہیں، وہ کامیڈی بہت اچھی کرتے تھے، میرا ان سے پرانا ساتھ تھا، وہ اس زمانے کے بے انتہا مقبول اداکار رہے۔
اداکار و ڈائریکٹر و پروڈیوسر اقبال لطیف نے کہا کہ شکیل نے بہت کم وقت میں سب کا دل جیتا، وہ ہماری انڈسٹری کا بہت بڑا نام تھے، وہ انتہائی ایماندار اور نفیس انسان تھے، ان کی اداکاری نے تاریخ میں اپنا لوہا منوایا۔
معروف اداکار مصطفیٰ قریشی کا کہنا تھا کہ مجھے افسوس ہے شکیل کے ساتھ ایک ہی ڈرامہ کرسکا، جب بھی شکیل کا ڈرامہ آن ایئر ہوتا تھا میں اپنی شوٹنگ کینسل کر دیتا تھا، ان کے ڈرامے دیکھ کر بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شکیل ایک انسٹیٹیوٹ تھا اور ان کے ڈرامے ایک یونیورسٹی ہیں، وہ کسی کا محتاج نہیں تھا، وہ ہر وقت سب کے ساتھ کھڑے ہوتا تھا، ہمیں اپنے فنکاروں کی خبر رکھنی چاہیے۔
معروف اداکار و ہدایت کار احتشام الدین نے کہا کہ شکیل صاحب بہت بڑی شخصیت تھے، وہ مجھے ہمیشہ احتشام میاں کہہ کر بلاتے تھے، زندگی میں بہت سارے لمحات ایسے ہوتے ہیں، جس میں چپ لگ جاتی ہے، ان کی آواز میں جوش اور ولولہ تھا، شکیل صاحب سچے اور خالص کام کرنے والے آدمی تھے۔
پروڈیوسر امجد شاہ نے کہا کہ شکیل سے میرا تعلق دوستی کا تھا، وہ بہت بڑی شخصیت کے مالک تھے، وہ ٹیلی ویژن کے چاکلیٹی ہیرو تھے، وہ بہت عمدہ آرٹسٹ تھے، ایسے آرٹسٹ بہت کم پیدا ہوتے ہیں۔
اداکار راجو جمیل نے کہا کہ شکیل جیسا خوبصورت اداکار نہیں دیکھا، میری ان سے بہت اچھی دوستی تھی، یوسف کا ایک کمال یہ بھی تھا کہ وہ نئے اداکاروں کو سپورٹ کرتا تھا، میرا شکیل کے ساتھ بہت اچھا وقت گزرا۔
اداکار ساجد حسن نے کہا کہ میرا شکیل صاحب کے ساتھ خاندانی رشتہ تھا، وہ عہد ساز شخصیت اور بہت نفیس انسان تھے، ان کا لباس بہت خوب صورت ہوتا تھا، ہمیں ان کے کام کو اپنانا چاہیے، شکیل صاحب اگر انسان نہ ہوتے تو فرشتہ ہوتے۔
اداکار ظہیر خان نے کہا کہ شکیل صاحب کے جانے سے ایسا لگتا ہے جسم کا ایک حصہ چلا گیا ہے، ہماری زندگی میں ان کا بہت بڑا کردار رہا، ان سے مل کر بہت اچھا محسوس ہوتا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ شکیل خوبصورت ہونے کی وجہ سے ماڈل بھی تھے، وہ دنیا سے چلے گئے مگر ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
اداکارہ ہما نواب نے کہا کہ شکیل تہذیب اور شائستگی سے بات کرتے تھے، ان کے اندر ایک ہیرو موجود تھا، وہ ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
سینئر اداکار غلام محی الدین نے کہا کہ شکیل بہت سینئر اداکار تھے، جب مجھے پتا چلا کہ ان کا انتقال ہوگیا ہے تو مجھے ماضی یاد آگیا، نہ پہلے اور نہ آج شکیل جیسا کوئی اداکار نہیں، میں ان کے کام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، اللّہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔
نیلوفر عباسی نے کہا کہ شکیل بہت اچھے انسان اور اداکار تھے، ان کے ساتھ کام کر کے بہت اچھا لگتا تھا، وہ بہت سادہ اور اچھے انسان تھے، انہوں نے بہترین درسگاہوں میں پڑھا جو ان کی شخصیت میں نظر آتا تھا، وہ ایک ایسا جگمگاتا ستارہ تھے جو ہمیشہ یاد رہیں گے۔
کمال الدین احمد نے کہا کہ شکیل جب ٹی وی پر آئے تو اس سے پہلے وہ فلم پر کام کرچکے تھے، وہ دنیا کا ایسا آدمی تھا جس کے ساتھ بلاجھجک ہر کوئی اپنی بات کرسکتا تھا، وہ نہ صرف آرٹسٹ بلکہ ہمارا بہت اچھا دوست بھی تھا۔
اداکارہ ماہین نے کہا کہ میں ہمیشہ بڑے اداکار کے ساتھ کام کرنا چاہتی تھی اور مجھے شکیل صاحب کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا، میں نے بہت کم وقت میں ان سے بہت کچھ سیکھا، وہ بہت کم بات کرتے تھے اور بہت عزت اور پیار کرنے والے انسان تھے۔
حیدر شکیل نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ میرا اور میرے والد کا رشتہ باپ بیٹے کا نہیں بلکہ دوستوں کا تھا، ان کے جانے کے بعد آپ لوگوں نے جس محبت کا اظہار کیا یہ بڑے فخر کی بات ہے، میرے والد نے ہمیشہ اپنی زندگی بھرپور انداز میں جینے کا کہا، میرے والد نے لوگوں کو جینا سکھایا۔
حرا شکیل نے کہا کہ میرے والد مجھے تہذیب، تمیز اور تعلیم دے کر گئے، میں ان کو میاں کہہ کر پکارتی تھی، اتنے بڑے اداکار ہونے کے باوجود ان میں ذرا گھمنڈ نہیں تھا، میرے والد نے مجھے سوچنا سکھایا، ان کی وجہ سے مجھ میں خود اعتمادی پیدا ہوئی۔
اہلیہ شکیل نے کہا کہ شکیل کے لیے آج اتنی خوبصورت باتیں سن کر دل بہت خوش ہوا، میں آرٹس کونسل کراچی کا شکریہ ادا کرتی ہوں، جنہوں نے ان کی یاد میں تقریب کا انعقاد کیا، آپ لوگوں نے جو محبت اور پیار دیا اس کے لیے تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔
آخر میں معروف اداکار مصطفیٰ قریشی نے اداکار شکیل کے لیے دعا کرائی۔